Blog
Books
Search Hadith

روزے کو باطل کردینے والے اور دورانِ روزہ مکروہ اور مباح امورکا بیان ان امورکے ابواب جن سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔ اور ان امور کا بیان جو روزہ کی حالت میں مکروہ یا مباح ہیں۔ روزہ دار کے لیے سینگی لگوانے کا بیان

۔ (۳۷۵۵) وَعَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ۔ (مسند احمد: ۹۵۷۶)

۔ سیدنااسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہی حدیث بیان کی ہے۔
Haidth Number: 3755
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

فوائد:… یہ حدیث متواتر ہے، اٹھارہ صحابہ کرام نے اس کو روایت کیا ہے، جمہور اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ اس حدیث کے درج ذیل دو معانی میں سے ایک معنی مراد لیا جا سکتا ہے: (۱) یہ منسوخ ہو گئی ہے، اس دعوے کی ایک دلیلیہ ہے کہ اس باب کی پہلی حدیث میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ واقعہ فتح مکہ کے موقع کا ہے، جو۸ ھ میں پیش آیا تھا اور اگلے باب کی سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی حدیث کا واقعہ حجۃ الوداع کے موقع کا ہے، جو ۱۰ھ میں پیش آیا تھا۔ دوسری دلیلیہ ہے: سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے روایت ہے کہ سینگی لگوانے کی کراہت والا واقعہ اس طرح پیش آیا کہ سیدنا جعفر بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ روزے کی حالت میں سینگی لگوا رہے تھے، وہاں سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دیکھ کر فرمایا: ’’ان دو افراد نے تو روزہ توڑ دیا ہے ۔‘‘ لیکن پھر ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے روزے دار کو سینگی لگانے کی اجازت دے دی تھی۔ اسی لیے سیدنا انس روزے کی حالت میں سینگی لگوا لیتے تھے۔ (سنن دارقطنی) (۲) یہ حدیث محکم ہے، لیکن اس کا ظاہری معنی مراد نہیں ہے، بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایسے دو آدمی روزہ توڑنے کے درپے ہو گئے ہیں اور وہ اس طرح کہ سینگی لگانے والے کے پیٹ میں خون اتر سکتا ہے اور لگوانے والا اتنا کمزور ہو سکتا ہے کہ بعد میں ممکن ہے کہ اسے روزہ توڑنا پڑے۔ اگلے باب کی پہلی حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ دوسرا معنی راجح ہے اور اگر مفسداتِ روزہ پر غور کیا جائے تو پھر بھییہی معنی مناسب معلوم ہوتا ہے، کیونکہ ایک آدمی کا خون نکالا جا رہا ہے اور نکالنے والا منہ کے ذریعے چوس کر باہر پھینک دیتا ہے اور ان دونوں چیزوں کا روزہ کے ٹوٹ جانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔