Blog
Books
Search Hadith

وصال سے منع کرنے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے اس کا بطور خصوصیت جائزہونے کا بیان

۔ (۳۸۱۵) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( لَاتُواصِلُوْا۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تُواصِلُ، إِنِّی لَسْتُ مِثْلَکُمْ، إِنِّیْ اَبِیْتُیُطْعِمُنِی رَبِّی وَیَسْقِیْیِ۔)) قَالَ: فَلَمْ یَنْتَہُوْا عَنِ الْوِصَالِ، فَوَاصَلَ بِہِمُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَیْنِ وَلَیْلَتَیِْنِ ثُمَّ رَاَوُا الْہِلَالَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ تَاَخَّرَ الْہِلَالُ لَزِدْتُّکُمْ۔)) کَالْمُنَکِّلِ بِہِمْ۔ (مسند احمد: ۷۷۷۳)

۔ سیدناسیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وصال نہ کرو۔ لیکن صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود تو وصال کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری مانند نہیں ہوں،میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ بہرحال لوگ تو وصال سے باز نہ آئے۔ (جس کا نتیجہیہ نکلا کہ) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ مسلسل دو دنوں اور دو راتوں تک وصال کیا، اس کے بعد چاند نظر آگیا۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر چاند نظر نہ آتا تو میں مزید وصال کرتا۔ دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو ان کے لیے عبرتناک سزا بنا رہے تھے۔
Haidth Number: 3815
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۸۱۵) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۱۹۶۵، ۶۸۵۱، ۷۲۹۹، ومسلم: ۱۱۰۳(انظر: ۷۷۸۶)

Wazahat

فوائد:… سوال یہ ہے کہ اس حدیث سے وصال کے جواز کا استدلال کیا جائے یا عدم جواز کا؟ اگر اس نقطے کو سامنے رکھا جائے کہ اگر یہاں نہی حرمت کے لیے ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کو وصال پر برقرار نہ رکھتے تو جواز کا استدلال کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر اس اعتبار سے غور کیا جائے کہ جس چیز کی اجازت اس لیے دی گئی ہے، تاکہ اس کو عبرتناک سزا بنا دیا جائے تو عدم جواز کا مفہوم کشید کیا جائے گا۔ زیادہ رجحان پہلے خیال کی طرف جاتا ہے، جیسا کہ ایک صحابی کہتا ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگی اور وصال سے منع کیا، اپنے صحابہ پر شفقت کرتے ہوئے اور ان کو حرام قرار نہیں دیا۔ (ابوداود: ۲۳۷۴)