Blog
Books
Search Hadith

رمضان کے روزوں کی قضاء اور اس کے وقت کا بیان

۔ (۳۸۵۲) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ اَدْرَکَ رَمَضَانَ وَعَلَیِْہِ مِنْ رَمَضَانَ شَیْئٌ لَمْ یَقْضِہِ لَمْ یُتَقَبَّلْ مِنْہُ، وَمَنْ صَامَ تَطَوُّعًا وَعَلَیْہِ مِنْ رَمَضَانَ شَیْئٌ، لَمْ یَقْضِہِ فَإِنَّہُ لَا یُتَقَبَّلُ مِنْہُ حَتّٰییَصُوْمَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۶۰۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے ، وہ کہتی ہیں: میرا معمول یہ تھا کہ میں ماہ رمضان کے روزوں کی قضا شعبان میں دیا کرتی تھی،یہاں تک کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہو گئے۔
Haidth Number: 3853
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۸۵۳) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۱۹۵۰، ومسلم: ۱۱۴۶(انظر: ۲۴۹۹۹)

Wazahat

فوائد:… رمضان میں رہ جانے والے روزوں کی قضائی کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {فَـعِـدَّۃٌ مِّـنْ اَیَّامٍ اُخَرَ} ’’دوسرے دنوں میں گنتی کو پورا کرنا ہے۔‘‘ (سورۂ بقرہ: ۱۸۴) یہ آیت مطلق ہے، اس میں کسی قسم کی کوئی قید نہیں لگائی گئی، جبکہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دس ماہ کے بعد شعبان میں روزوں کی قضائی دیا کرتی تھیں، اس لیے کسی وقت بھی قضائی دی جا سکتی ہے، اگلے رمضان کے بعد تک تاخیر کی جا سکتی ہے، لیکن اس بات پر علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ بغیر عذر کے اگلے رمضان کے بعد تک تاخیر کر دینا مکروہ ہے۔ یہ بات علیحدہ ہے کہ کئی آیات اور احادیثیہ رغبت دلائی گئی ہے کہ اس قسم کی ذمہ داریوں کو جلدی جلدی اد اکر لینا چاہیے، کیونکہ موت اور بیماری کا کوئی علم نہیں ۔