Blog
Books
Search Hadith

فوت شدہ کی طرف سے روزوں کی قضاء دینے کا بیان

۔ (۳۸۵۶) وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اُمِّی مَاتَتْ وَعَلَیْہَا صَوْمُ شَہْرٍ اَفَاَقْضِیْہِ عَنْہَا؟ فَقَالَ: ((لَوْ کَانَ عَلٰی اُمِّکَ دَیْنٌ اَکُنْتَ قَاضِیَہِ عَنْہَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَدَیْنُ اللّٰہِ اَحَقُّ اَنْ یُقْضٰی۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۶)

۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اوراس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، جبکہ اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے تھے، تو کیا میں اس کی طرف سے قضائی دے سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری والدہ کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تم نے اسے ادا کرنا تھا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کا قرض اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔
Haidth Number: 3856
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۸۵۶) تخر یـج: انظر الحدیث السابق (انظر: ۲۳۳۶)

Wazahat

فوائد:… ابن قیم کی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے مراد نذر کے روزے ہیں، لیکن صحیحین کی روایت عام ہے، اس لیے اس سے مراد ہر وہ روزہ ہے، جو میت کے ذمے ہو، وہ نذر کا ہویا رمضان کا۔ جیسا کہ خطابی نے کہا: اس حدیث میں میت کا وہ روزہ مراد ہے، جو اس پر فرض تھا، وہ نذر کی صورت میں ہو یا رمضان کے روزوں کی قضا دینے کی صورت میں۔