Blog
Books
Search Hadith

ان دنوں کا بیان جن میں روزہ رکھنا منع ہے عیدین کے دو دنوں کا روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان

۔ (۳۸۵۹) عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: سَاَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ وَہُوَ یَمْشِی بِمِنیً، فَقَالَ: نَذَرْتُ اَنْ اَصُوْمَ کُلَّ یَوْمِ ثُلَاثَائَ اَوْ اَرْبِعَائَ، فَوَافَقَتْ ہٰذَا الْیَوْمَ،یَوْمَ النَّحْرِ، فَمَا تَرٰی؟ قَالَ: اَمَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی بِوَفَائِ النَّذْرِ، وَنَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ اَوْ قَالَ: نُہِیْنَا اَنْ نَصُوْمَ یَوْمَ النَّحْرِ، قَالَ: فَظَنَّ الرَّجُلُ اَنَّہُ لَمْ یَسْمَعْ فَقَالَ: إِنِّی نَذَرْتُ اَنْ اَصُوْمَ کُلَّ یَوْمِ ثُلَاثَائَ اَوْ اَرْبِعَائَ، فَوَافَقَتْ ہٰذَا الْیَوْمَ،یَوْمَ النَّحْرِ۔ فَقَالَ: اَمَرَ اللّٰہُ بِوَفَائِ النَّذْرِ وَنَہَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَوْ قَالَ: نُہِیْنَا اَنْ نَصُوْمَ یَوْمَ النَّحْرٍ، قَالَ: فَمَا زَادَہُ عَلٰی ذَالِکَ حَتّٰی اَسْنَدَ فِی الْجَبَلِ۔ (مسند احمد: ۶۲۳۵)

۔ زیاد بن جبیر کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منی میں چل رہے تھے کہ ایک آدمی نے ان سے ایک سوال کرتے ہوئے کہا: میں نے نذر مانی ہوئی ہے کہ ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھا کروں گا، لیکن اب یہ دن عید الاضحی کے دن آرہا ہے، اس کے بارے میں آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کیا خیال ہے؟ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تو نذر کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں عیدا الاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے۔ اس آدمی کو یہ خیال آیا کہ شاید انھوں نے اس کا سوال نہیں سنا تھا، اس لیے اس نے دوبارہ کہا:میں نے ہر منگل یا بدھ کو روزہ رکھنے کی نذر مانی ہوئی ہے، لیکن اس دفعہ یہ دن عید الاضحی کے دن آرہا ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرما دیا ہے، انہوں نے اس سے زیادہ کچھ نہ کہا حتی کہ پہاڑ پر چڑھ گئے۔
Haidth Number: 3859
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۸۵۹) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۶۷۰۵، ۶۷۰۶، ومسلم: ۱۱۳۹(انظر: ۶۲۳۵)

Wazahat

فوائد:… عید الافطر اور عید الاضحی کو ہر قسم کا روزہ رکھنا منع ہے، اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔ آخری حدیث میں سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نذر کو پورا کرنے والا حکم عام ہے اور عید کے دن کا روزہ رکھنے سے ممانعت کا حکم خاص ہے، اور قانون یہ ہے کہ خاص کو عام پر مقدم کیا جاتا ہے۔