Blog
Books
Search Hadith

خاوند کی موجودگی میں بیوی کا اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھنے کا بیان

۔ (۳۸۹۵) وَعَنْہُ اَیْضًایَبْلُغُ بِہِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ لَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِی لَاَمْرَتُہُمْ بِتَاْخِیْرِ الْعِشَائِ وَالسِّوَاکِ مَعَ الصَّلَاۃِ، وَلَا تَصُوْمُ اِمرَاَۃٌ وَزَوْجُہَا شَاہِدٌ یَوْمًا وَاحِدًا َغْیَر رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۳۳۸)

۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت ڈالنے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں حکم دے دیتا کہ عشاء کی نماز تاخیر سے ادا کی جائے اور ہر نماز کے ساتھ مسواک کی جائے اور جس عورت کا شوہر موجود ہو تو وہ اس کی اجازت کے بغیرایک دن کا روزہ بھی نہ رکھے، الّا یہ کہ ماہِ رمضان ہو۔
Haidth Number: 3895
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۸۹۵) تخر یـج: انظر الحدیث السابق (انظر: ۷۳۴۲، ۷۳۴۳)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جب بیوی نفلی روزہ رکھنا چاہے یا فرضی روزے کی قضائی دینا چاہے، دونوں صورتوں میں اس کو چاہیے کہ وہ خاوند سے اجازت لے، کیونکہ خاوند کا حق ان حقوق میں سے ہے، جو فوراً واجب ہو جاتے ہیں، جبکہ نفلی روزوں کو ترک کیا جا سکتاہے اور فرض روزوں کی قضائی کو مؤخر کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بیویوں کو اندازہ کر لینا چاہیے کہ ان کے خاوندوں کا ان پر کتنا حق ہے۔ خاوند کی اجازت کے بغیر نفلی روزے کی ممانعت کی وجہ وظیفۂ زوجیت ہے۔