Blog
Books
Search Hadith

یوم عاشوراء کی فضیلت اور فرضیت ِ رمضان سے قبل اس کے روزے کی تاکید کا بیان

۔ (۳۹۰۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ): عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ لَہُ رَجُلٌ: اَرَاَیْتَ صِیَامَ عَرَفَۃَ؟ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَحْتَسِبُ عِنْدَ اللّٰہِ اَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَرَاَیْتَ صَوْمَ عَاشُوْرَائَ؟ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَحْتَسِبُ عِنْدَ اللّٰہِ اَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۹۷)

۔ (دوسری سند) ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: عرفہ کے روزہ کے بارے میں آپ کاکیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس روزے کو گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بنائے گا۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! عاشوراء کے روزے کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ سے امیدہے کہ وہ اس روزے کو گزشتہ ایک سال کا کفارہ بنائے گا۔
Haidth Number: 3903
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۹۰۳) تخر یـج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… یوم عاشورا سے مراد محرم کا دسواں دن ہے، ابتدائے اسلام میں یہ روزہ فرض تھا اور صرف ایک سال یعنی دو سن ہجری کی ابتداء میں اس کی فرضیت کا مسئلہ پیش آیا تھا، کیونکہ اسی سن کے رمضان میں روزے فرض ہو گئے تھے اور رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد عاشورا کا روزہ مستحب قرار دیا گیا تھا، اس کی مزید وضاحت اگلی احادیث میں آرہی ہے۔ عرفہ کے دن سے مراد (۹) ذوالحجہ کا دن ہے، جس دن حجاج کرام عرفہ کے میدان میں جمع ہوتے ہیں۔