Blog
Books
Search Hadith

ماہِ رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد یومِ عاشوراء کے روزے کے غیر مؤکّد ہو جانے کا بیان

۔ (۳۹۱۸) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ یَوْمُ عَاشُوْرَائَ یَوْمًایَصُوْمُہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، وَکَانَتْ قُرَیْشٌ تَصُوْمُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِیْنَۃَ صَامَہُ وَاَمَرَ بِصِیَامِہِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ کَانَ رَمَضَانُ ہُوَ الْفَرِیْضَۃُ وَتُرِکَ عَاشُوْرَائُ۔ (مسند احمد: ۲۵۸۰۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دورِ جاہلیت میںیومِ عاشوراء کا روزہ رکھا کرتے تھے اور قریش بھی دورِ جاہلیت میں اس دن کا روزہ رکھا کرتے تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں بھی اس دن روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس روزے کاحکم دیا، لیکن جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو وہی روزے فرض ٹھہرے اور یومِ عاشوراء کے روزے کو ترک کر دیا گیا۔
Haidth Number: 3918
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۹۱۸) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۲۰۰۲، ومسلم: ۱۱۲۵(انظر: ۲۵۲۹۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ یوم عاشوراء کی فرضیت کا مسئلہ صرف ایک سال پیش آیا تھا، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کے سفر میں ربیع الاول میں مدینہ منورہ پہنچے تھے، (۹) مہینوں کے بعد محرم کا مہینہ آیا اور عاشوراء کے دن کے روزے کا مسئلہ پیدا ہوا، پھر اسی سال کے رمضان میں روزے فرض ہو گئے تھے اور یوم عاشوراء کی حیثیت مستحبّ کی رہ گئی تھی۔