Blog
Books
Search Hadith

شعبان کے دوسرے نصف میں روزہ رکھنے کی ممانعت اور اس کی رخصت کا بیان

۔ (۳۹۴۴) عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہُ اَوْ لِغَیْرِہِ: ((ہَلْ صُمْتَ سَرَارَ ھٰذَا الشَّہْرِ (وَفِی لَفْظٍ: ہَلْ صُمْتَ مِنْ سَرَرِ ھٰذَا الشَّہْرِ شَیْئًا؟)) یَعْنِی شَعْبَانَ۔ قَالَ: لَا، قَالَ: ((فَاِذَا اَفْطَرْتَ اَوْ اَفْطَرَ النَّاسُ، فَصُمْ یَوْمَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۲۰۱۲۳)

۔ سیدنا عمران بن حصین سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سےیا کسی اور سے پوچھا: کیا تم نے ماہِ شعبان کے وسط کے روزے رکھے تھے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم لوگ (رمضان کے روزوں سے) فارغ ہو جاؤ تو اس وقت دو دن کے روزے رکھ لینا۔
Haidth Number: 3944
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۹۴۴) تخر یـج: اخرجہ مسلم: ۸۲۱(انظر: ۱۹۸۸۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کے الفاظ ’’سَرَارَ‘‘ کے معانی میں اختلاف ہے، ایک معنی ترجمہ میں بیان کیا گیاہے کہ اس سے مراد مہینے کا وسط ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’سَرَر‘‘، ’’سرۃ‘‘ کی جمع ہے، اور ’’سرۃ الشیئ‘‘ چیز کے وسط کو ہی کہتے ہیں، دوسری وجہ یہ ہے کہ مہینے کے وسط یعنی ایام بیض کے روزوں کی فضیلت بیان کی گئی، تیسری وجہ یہ ہے کہ مہینے کے آخری ایام میں روزوں کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں ہے، بلکہ شعبان کے آخر میں تو روزے رکھنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ دوسرا معنییہ ہے کہ اس سے مراد مہینے کا آخر یعنی (۲۸) اور (۲۹) تاریخیں ہیں، اس کی وجہ تسمیہیہ ہے کہ ان تاریخوں میں چاند چھپ جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر یہ معنی کیا جائے تو وہ دو کون سے روزے ہیں، جن کا یہاں حکم دیا جا رہا ہے؟ اس کے دو جوابات دیئے گئے ہیں، ایکیہ کہ اس آدمی کی مہینہ کے آخر میں یہ روزے رکھنے کی عادت تھی اور دوسرا یہ کہ اس نے یہ روزے اپنے اوپر واجب کر رکھے تھے۔ جو معنی بھی کیا جائے، بحث کا خلاصہ یہ نکلتا ہے کہ جو آدمی عادت کے ساتھ روزے رکھ رہا ہو یا اس نے نذر مانی ہوئی ہو تو دونوں صورتوں میں شعبان میں روزے رکھ سکتا ہے، اگر وہ کسی وجہ سے یہ روزے نہ رکھ سکے تو شوال میں قضائی دے دے۔ جو آدمی شعبان کے پہلے نصف میں روزے نہ رکھ سکے اور نہ ہی ماہوار یا ہفتہ وار روزہ رکھنے کی اس کی عادت ہو تو وہ شعبان کے دوسرے نصف میں روزہ نہ رکھے۔