Blog
Books
Search Hadith

سوموار اور جمعرات کے روزوں کے مستحبّ ہونے کا بیان

۔ (۳۹۶۹) عَنْ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَصُوْمُ الْاَیَّامَیَسْرُدُ، حَتّٰییُقَالَ: لَا یُفْطِرُ، وَیُفْطِرُ الْاَیَّامَ حَتّٰی لَا یَکَادَ اَنْ یَصُوْمَ إِلَّا یَوْمَیْنِ مِنَ الْجُمُعَۃِ إِنْ کَانَا فِی صِیَامِہِ، وَإلِاَّ صَامَہُمَا، وَلَمْ یَکُنْیَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنَ الشُّہُوْرِ مَا یَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تَصُوْمُ لَا تَکَادُ اَنْ تُفْطِرَ وَتُفْطِرُ حَتّٰی لَاتکَادَ اََنْ تَصُوْمَ إِلَّا یَوْمَیْنِ ، إِنْ دَخَلَا فِی صِیَامِکَ وَإلاَّ صُمْتَہُمَا، قَالَ: ((اَیُّیَوْمَیْنِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَوْمَ الإِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ، قَالَ: ((ذَانِکَ یَوْمَانِ تُعْرَضُ فِیْہِمَا الْاَعْمَالُ عَلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَاُحِبُّ اَنْ یُعْرَضَ عَمَلِی وَاَنَا صَائِمٌ۔)) قَالَ: قُلْتُ: وَلَمْ اَرَکَ تَصُوْمُ مِنْ شَہْرٍ مِنْ الشُّہُوْرِ مَا تَصُوْمُ مِنْ شَعْبَانَ، قَالَ: ((ذَاکَ شَہْرٌ یَغْفُلُ النَّاسُ عَنْہُ بَیْنَ رَجَبٍ وَرَمَضَانَ، وَہُوَ شَہْرٌ یُرْفَعُ فِیْہِ الْاَعْمَالُ إِلٰی رَبِّ الْعَالَمِیْنَ فَاُحِبُّ اَنْ یُرْفَعَ عَمَلِی وَاَنَا صَائِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۹۶)

۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کثرت اور تسلسل کے ساتھ اس قدر روزے رکھتے کہ کہا جاتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی روزے کا ناغہ نہیں کریں گے، لیکن پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناغے شروع کرتے تو اس قدر کثرت سے کرتے کہ ایسے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں رکھیں گے، ما سوائے ہفتہ کے دو دنوں کے کہ اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسلسل روزوں میں ان کے روزے رکھ چکے ہوتے تو ٹھیک، وگرنہ افطاری والے دنوں میں ان کا روزہ رکھ لیتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باقی مہینوں کی بہ نسبت شعبان کے زیادہ روزے رکھتے تھے۔ ایک دن میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بسا اوقات آپ اس انداز میں لگاتار روزے شروع کر دیتے ہیں کہ لگتا ہے کہ اب آپ ناغہ نہیں کریں گے، لیکن پھر آپ یوں روزے ترک کرنا شروع کر تے ہیں کہ لگتا ہے کہ اب آپ روزہ نہیں رکھیں گے، ما سوائے دو دنوں کے کہ اگر وہ آپ کے روزے میں داخل ہو چکے ہوں تو ٹھیک، وگرنہ صرف ان کے روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے پوچھا: کونسے دو دن؟ میں نے کہا: سوموار اور جمعرات کے دن، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دنوں میں لوگوں کے اعمال جہاں کے پروردگار کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور اس حال میں پیش کیے جائیں کہ میں روزہ کی حالت میں ہوں۔ میں نے کہا: میں دیکھتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باقی مہینوں کی بہ نسبت شعبان میں زیادہ روزے رکھتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ، جو رجب اور رمضان کے درمیان آتا ہے، لوگ اس سے غافل ہیں، حالانکہ اس میں لوگوں کے اعمال ربّ العالمین کے حضور پیش کیے جاتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اللہ کے سامنے اس حال میں پیش کیے جائیں کہ میں اس وقت روزے کی حالت میں ہوں۔
Haidth Number: 3969
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۹۶۹) اسنادہ حسن۔ اخرجہ ابوداود بذکر یوم الاثنین والخمیس فقط: ۲۴۳۶(انظر: ۲۱۷۵۳)

Wazahat

Not Available