Blog
Books
Search Hadith

اعتکاف اور ماہِ رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت کا بیان اعتکاف کی فضیلت اور اس کے زمان و مکان کا بیان

۔ (۳۹۹۲) عَنِ ابْنِ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَاتُّخِذَ لَہُ بَیْتٌ مِنْ سَعَفٍ، قَالَ: فَاَخْرَجَ رَاْسَہُ ذَاتَ یَوْمٍ، فَقَالَ: ((إِنَّ الْمُصَلِّیَیُنَاجِیْ رَبَّہُ، فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ بِمَایُنَاجِی رَبَّہُ، وَلَا یَجْھَرْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِالْقِرَائَ ۃِ۔)) (مسند احمد: ۵۳۴۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھجور کی شاخوں کا ایک حجرہ بنایا گیا، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجرے سے سر نکالا اور فرمایا: بے شک نمازی اپنے رب سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، تم میں سے ہر ایک کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کس قسم کی مناجات کر رہا ہے اور کوئی آدمی دوسرے کے پاس بلند آواز میں قراء ت نہ کرے۔
Haidth Number: 3992
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۹۹۲) تخر یـج: حدیث صحیح۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۲/ ۴۸۸، والبزار: ۷۲۶، وابن خزیمۃ: ۲۲۳۷(انظر: ۵۳۴۹)

Wazahat

فوائد:… کسی نمازی کے پاس بآواز بلند قرآن مجید کی تلاوت کرنا بھی منع ہے، اس سے ان لوگوں کو اپنی حماقت کا اندازہ کر لینا چاہیے جو مسجدوں میں گپیں لگاتے ہیں، جبکہ ان کے ارد گرد لوگ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ اس حدیث ِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ معتکف خیر و بھلائی والی باتیں کر سکتا ہے۔