Blog
Books
Search Hadith

جائے اعتکاف میں داخل ہونے کے وقت کا بیان، نیز جو شخص اس کا عادی ہو اور اس سے بوجہ عذر رہ جائے تو اس کی قضائی کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۳۹۹۹) عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَعْتَکِفُ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ وَالْعَشْرَ الْاَوْسَطَ، فَمَاتَ حِیْنَ مَاتَ یَعْتَکِفُ عِشْرِیْنَیَوْمًا۔ (مسند احمد: ۹۲۰۱)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ماہِ رمضان کے آخری اور درمیانی دو عشروں کا اعتکاف کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیس دنوں کا اعتکاف کرتے تھے۔
Haidth Number: 3999
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۹۹۹) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۲۰۴۴، ۴۹۹۸(انظر: ۹۲۱۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میں مذکورہ بیس دنوں کے اعتکاف کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں: (۱)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمر کے آخری حصے میں زیادہ خیر و بھلائی جمع کرنے کے لیے اعتکاف کی مقدار میں اضافہ کیا۔ (۲)ممکن ہے کہ اس باب کی دوسرییا تیسری حدیث کے مطابق دی گئی قضائی ان ہی دنوں پیش آئی ہو۔ (۳) ہر رمضان میں جبرائیل علیہ السلام ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا ایک دفعہ دور کیا کرتے تھے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات والے سال میں یہ دور دو دفعہ کیا تھا، ممکن ہے کہ اس وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیس روز کا اعتکاف کیا ہو۔ جو معنی بھی کیا جائے، یہ مسئلہ اپنی جگہ پر تسلیم شدہ ہے کہ اعتکاف کی قضائی دینا بھی درست ہے اور دس دنوں سے زیادہ اعتکاف کرنا بھی درست ہے۔