Blog
Books
Search Hadith

شب ِ قدراور اس کی فضیلت کا بیان، نیز اس امر کا بیان کہ وہ ماہِ رمضان کی کونسی رات ہوتی ہے شب ِ قدر کی فضیلت اور اس رات کی خصوصی دعاء کا بیان

۔ (۴۰۱۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنْ وَافَقْتُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ مَا اَقُوْلُ؟ قَالَ: ((تَقُوْلِیْنَ: اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔)) (مسند احمد: ۲۵۸۹۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! اگر میں شب ِ قدر کو پالوں تو کونسی دعا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرنا: اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔ (اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کر دے۔)
Haidth Number: 4016
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۱۶) تخر یـج: اسنادہ صحیح۔ اخرجہ الترمذی: ۳۵۱۳(انظر: ۲۵۳۸۴)

Wazahat

فوائد:… شب ِ قدر انتہائی عظمت و فضیلت والی رات ہے، اس کی فضیلت کو معلوم کرنے کے لیے سورۂ قدر کو سمجھ لینا ہی کافی ہے، جس کے مطابق اس ایک رات کی عبادت ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے، یقینا اس رات کا قیام فرض نہیں ہے، لیکن جو شخص قیام کر کے اس میں موجود خیر و بھلائی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتا، اس کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث ِ مبارکہ یہ ہے: سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بیان کرتے ہیں کہ جب ماہِ رمضان آیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (( قَدْ جَائَ کُمْ رَمَضَانُ، شَہْرٌ مُبَارَکٌ، افْتَرَضَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ صِیَامَہُ، تُفْتَحُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ، وَتُغْلَقُ فِیْہِ اَبْوَابُ الْجَحِیْمِ، وَتُغَلْقُ فِیْہِ الشَّیَاطِیْنُ، فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِنْ اَلْفِ شَہْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَیْرَہَا فَقَدْ حُرِمَ۔)) (نسائی: ۴/ ۱۲۹،مسند احمد: ۹۴۹۳،حدیث صحیح، وھذا اسناد منقطع) ’’ماہِ رمضان شروع ہو چکا ہے، یہ ایک بابرکت مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس ماہ کے روزے فرض کئے ہیں، اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے تمام دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بھی قید کر دیا جاتا ہے، اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے کہ وہ ایک ہزارمہینوں سے بھی افضل ہے، جو اس رات کی برکت سے محروم رہا، وہ محروم قرار پائے گا۔‘‘ اس باب کی آخری حدیث سے معلوم ہوا کہ اس رات کا اللہ تعالیٰ کی معافی کے ساتھ گہرا تعلق ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ کے سوال پر صرف اس دعا کی تعلیم دی: اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی۔ ترجمہ: اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، لہٰذا مجھے معاف کر دے۔