Blog
Books
Search Hadith

رمضان کے آخری دس یا سات دنوں میں شب ِ قدر کے ہونے کا بیان

۔ (۴۰۱۷) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنِیْ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ اَفِی رَمَضَانَ ہِیَ اَوْ فِی غَیْرِہِ؟، قَالَ: ((بَلْ، ہِیَ فِی رَمَضَانَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: تَکُوْنُ مَعَ الْاَنْبِیَائِ مَا کَانُوْا، فَإِذَا قُبِضُوْا رُفِعَتْ اَمْ ہِیَ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ: ((بَلْ ہِیَ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فِی اَیِّ رَمَضَانَ ہِیَ؟ قَالَ: ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَّلِ، اَوْ الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ۔)) ثُمَّ حَدَّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَحَدَّثَ ثُمَّ اہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ، قُلْتُ: فِی اَیِّ الْعِشْرِیْنَ ہِیَ؟ قَالَ: ((اِبْتَغُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ، لَا تَسْاَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَہَا۔)) ثُمَّ حَدَّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَحَدَّثَ ثُمَّ اہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَقْسَمْتُ عَلَیْکَ بِحَقِّیْ عَلَیْکَ لَمَا اَخْبَرْتَنِیْ فِی اَیِّ الْعَشْرِ ہِیَ؟ قَالَ: فَغَضِبَ عَلَیَّ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ مِثْلَہُ مُنْذُ صَحِبْتُہُ اَوْ صَاحَبْتُہُ، کَلِمَۃً نَحْوَہَا، قَالَ: ((اِلْتَمِسُوہَا فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ، لَا تَسْاَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۳۱)

۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! مجھے شب ِ قدر کے بارے میں بتلائیں کہ یہ ماہِ رمضان میں ہوتی ہے یا کسی اور مہینے میں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ماہِ رمضان میں ہوتی ہے۔ میں نے کہا: کیایہ رات اس وقت تک ہوتی ہے، جب تک اللہ کے نبی دنیا میں موجود ہوں اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو جائیں تو یہ بھی اٹھا لی جاتی ہے یایہ قیامت تک باقی رہے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں،یہ تو قیامت تک باقی رہے گی۔ میں نے کہا: یہ ماہِ رمضان کے کس حصہ میں ہوتی ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے پہلے یا آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مختلف باتیں بیان کیں، لیکن بیچ میں میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مصروفیت سے وقتی عدم توجہ کو غنیمت سمجھتے ہوئے اچانک یہ سوال کر دیا کہ ان بیس راتوں میں سے کونسی شب ِ قدر ہو سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو، اب اس کے بعد مجھ سے کوئی سوال نہ کرنا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید گفتگو جاری رکھی اور میں نے پھر موقع پا کر اور آپ کی مصروفیت سے وقتی عدم توجہ کو غنیمت جان کر یہ سوال کر دیا کہ اے اللہ کے رسول! میرا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جو حق ہے، میں اس کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ مجھے بتلا دیں کہ ان دس راتوں میں قدر والی رات کون سی ہے؟ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مجھ پر اس قدر غصہ آیا کہ جب سے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت میں تھا، کبھی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ پر اس قدر غضبناک نہیں ہوئے تھے، بہرحال پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیتے ہوئے فرما دیا کہ : تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو، اب اس کے بعد کوئی سوال نہ کرنا۔
Haidth Number: 4017
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۱۷) تخر یـج: اسنادہ ضعیف، مرثد بن عبد اللہ الزمانی، لم یرو عنہ سوی ابنہ مالک، قال الذھبی: فیہ جھالۃ، وذکرہ ابن حبان فی ’’الثقات‘‘ اخرجہ النسائی فی ’’الکبری‘‘: ۳۴۲۷، والبزار فی ’’مسندہ‘‘: ۴۰۶۸، وابن خزیمۃ: ۲۱۷۰، والحاکم: ۱/ ۴۳۷، والبیھقی: ۴/ ۳۰۷ (انظر: ۲۱۴۹۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قدیم صحبت والے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غصے کی وجہ ان کا اصرار کے ساتھ سوال کرنا تھا، حالانکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو منع بھی کر چکے تھے، لیکن شب ِ قدر کی معرفت اور حصول علم کی حرص ان کو مزید سوال پر آمادہ کر رہی تھی۔