Blog
Books
Search Hadith

ماہِ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب ِ قدر کے ہونے کا بیان

۔ (۴۰۲۷) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْصَامِتِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُرِیْدُ اَنْ یُخْبِرَنَا بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحٰی رَجُلَانِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((خَرَجْتُ وَاَنَا اُرِیْدُ اَنْ اُخْبِرَکُمْ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَتَلاحٰی رُجَلَانِ فَرُفِعَتْ، وَعَسٰی اَنْ یَکُوْنَ خَیْرًا لَکُمْ، فَالْتَمِسُوْہَا فِی التَّاسِعَۃِ، اَوِالسَّابِعَۃِ اَوِ الْخَامِسَۃِ،(وَفِی لَفْظٍ فَاطْلُبُوْہَا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِ فِی تَاسِعَۃٍ اَوْ سَابِعَۃٍ اَوْ خَامِسَۃٍ)۔)) (مسند احمد: ۲۳۰۴۸)

۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف آئے ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں شب ِ قدر کے بارے میں بتلانا چاہتے تھے، (لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ) دو آدمی جھگڑ رہے تھے، اور پھر فرمایا: میں تمہیں شب ِ قدر کے بارے میں بتلانے کے لیے آرہا تھا، لیکن جب دو آدمیوں کو جھگڑتا ہوا پایا تو وہ علامتیں اٹھا لی گئیں اور ممکن ہے کہ اسی میں تمہارے لیے خیر اور بہتری ہو، اب تم اس کو آخری عشرے میں اکیسویں، تئیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرنا۔
Haidth Number: 4027
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۲۷) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۴۹، ۲۰۲۳، ۶۰۴۹(انظر: ۲۲۶۷۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ سے یہ استدلال بھی کر لینا چاہیے کہ مسلمانوں کا آپس میں جھگڑناکس قدر نحوست والا فعل ہے کہ اس کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینہ ٔ مبارکہ سے شب ِ قدر کی علامتیں اٹھا لی گئیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا فرماناکہ’’ ممکن ہے کہ اسی میں تمہارے لیے خیر اور بہتری ہو۔‘‘ بہتری کی وجہ یہ ہے کہ اگر شب ِ قدر کا تعین کر دیا جاتا ہے تو صرف ایک رات کا قیام کیا جاتا، اب جو شخص لیلۃ القدر کو پانے کا ارادہ کرے گا، اس کو آخری عشرے کی پانچ طاق راتوں کا قیام کرنا پڑے گا، ان میں سے ایک قدر والی رات ہو گی اور باقی چار راتوں کے قیام کا ثواب بھی مل جائے گا۔