Blog
Books
Search Hadith

بلی کے جوٹھے کا بیان

۔ (۴۰۴)۔عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّہُ وُضِعَ لَہُ وَضُوْئُ ہُ، فَوَلَغَ فِیْہِ السِّنَّوْرُ فَأَخَذَ یَتَوَضَّأُ فَقَالُوْا: یَا أَبَا قَتَادَۃَ! قَدْ وَلَغَ فِیْہِ السِّنَّوْرُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ یَقُوْلُ: ((السِّنَّوْرُ مِنْ أَھْلِ الْبَیْتِ وَإِنَّہُ مِنَ الطَّوَّافِیْنَ وَالطَّوَّافَاتِ عَلَیْکُمْ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۰۱۴)

سیدنا عبد اللہ بن ابو قتادہ ؓاپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کے لیے وضو کا پانی رکھا گیا، اس میں سے بلی نے پیا، لیکن انھوںنے اس سے وضو کرنا شروع کر دیا، لوگوں نے کہا: اے ابو قتادہ! اس سے تو بلی نے پیا ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بلی تو گھر والوں میں سے ہے اور یہ تو تم پر چکر لگانے والوں اور چکر لگانے والیوں میں سے ہے۔
Haidth Number: 404
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۴) تخریج: انظر الحدیث رقم: ۴۰۲

Wazahat

فوائد:…بلا شک و شبہ بلی حرام جانوروں میں سے ہے، لیکن ان روایات سے پتہ چلا کہ اس کا جوٹھا پاک ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {طَوَّافُوْنَ عَلَیْکُمْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ} … تم سب آپس میں ایک دوسرے کے پاس بکثرت آنے جانے والے ہو۔ (سورۂ نور: ۵۸) خادم اور مالک کو آپس میں ہر وقت ایک دوسرے سے ملنے کی ضرورت پیش آتی ہے، اسی ضرورت ِ عامہ کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے غلاموں کو اس آیت میں یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ تین مخصوص اوقات کے علاوہ بغیر اجازت لیے اپنے مالکوں کے پاس آ سکتے ہیں۔ بالکل یہی معاملہ بلی کا ہے، اس کے مزاج میں اتنی مانوسیت ہے کہ یہ بکثرت گھر کے اندر آتی جاتی رہتی ہے، بلکہ رات کو گھر کے افراد کے پاس بستروں میں گھس آتی ہے اور اس کی یہ عادت بھی ہے کہ جہاں تک اس کا بس چلتا ہے، یہ برتنوں کے اندر گھستی رہتی ہے، پس شریعت نے غلاموں کی طرح اس کے لیے بھی رخصت نکال دی اور اس کے جوٹھے کو پاک قرار دیا اور پھر اس رخصت کے تقاضے کے مطابقت اس جانور کو صفائی پسند بنا دیا، مثلا کوئی چیز کھانے کے بعد منہ کو زمین پر رگڑنا اور اپنی گندگی پر پنجوں کے ذریعے مٹی ڈالنا اس کی فطرت میں شامل ہے۔