Blog
Books
Search Hadith

رمضان کی ستائیسویں رات کے شب ِ قدر ہونے اور اس کی علامتوں کا بیان

۔ (۴۰۴۶) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: مَتٰی لَیْلَۃُ الْقَدْرِ؟ قَالَ: ((مَنْ یَذْکُرُ مِنْکُمْ لَیْلَۃَ الصَّہْبَاوَاتِ؟)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: اَنَا بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ، وَإِنَّ فِییَدِی لَتَمَرَاتٍ اَتَسَحَّرُ بِہِنَّ، مُسْتَتِرًا بِمُؤْخِرَۃِ رَحِلِیْ مِنَ الْفَجْرِ وَذَالِکَ حِیْنَ طَلَعَ الْقَمَرُ۔ (مسند احمد: ۳۵۶۵)

۔ سیدناعبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ سوال کیا: شب ِ قدر کب ہوتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو یاد ہے کہ صہباوات والی رات کون سی تھی؟ سیدناعبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، مجھے یاد ہے، اس رات کو سحری کے وقت میں ہاتھ میں کھجوریں لے کر سحری کر رہا تھا اور طلوع فجر کے ڈر سے پالان کے پیچھے چھپا ہوا تھا، جبکہ اس وقت چاند طلوع ہو چکا تھا۔
Haidth Number: 4046
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۴۶) تخر یـج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، ابو عبیدۃ لم یسمع من ابیہ۔ اخرجہ الطیالسی: ۳۲۹، وابو یعلی: ۶۳۹۳، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۱۰۲۸۹(انظر: ۳۵۶۵)

Wazahat

فوائد:… خیبر کے قریب ایک جگہ کا نام ’’صہبائ‘‘ ہے۔ سنن بیہقی اور قاموس وغیرہ میں اس جگہ کا نام مفرد ہی مذکور ہے، جبکہ اس حدیث میں جمع کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، ممکن ہے کہ اس مقام کو ’’صہبائ‘‘ بھی کہتے ہوں اور ’’صہباوات‘‘ بھی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صہباوات والی رات کے بارے میں سوال کر کے سائل کو یہ سمجھانا چاہا کہ وہ قدر والی رات تھی، کیونکہ اسی رات کو اس وقت میں چاند طلوع ہوتا ہے۔