Blog
Books
Search Hadith

حج اور عمرہ کی فضیلت کا بیان

۔ (۴۰۵۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِثْلُہُ، وَفِیْہِ: ((فَإِنَّ مُتَابَعَۃً بَیْنَہُمَا تَزِیْدُ فِیْ الْعُمُرِ وَالرِّزْقِ، وَتَنْفِیَانِ الذُّنُوْبَ کَمَا یَنْفِیْ الْکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۸۷)

۔ سیدنا عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سابقہ حدیث کی طرح ہی ہے، البتہ اس میں یہ فرق ہے: ان دونوں کو پے در پے بجا لانے سے عمر اور رزق میںاضافہ ہوتا ہے اور یہ گناہوں کو یوں ختم کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل کو ختم کر دیتی ہے۔
Haidth Number: 4056
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۵۰۶) صحیح لغیرہ دون قولہ: ’’تزید فی العمر والرزق‘‘وھذا اسناد ضعیف، عاصم بن عبید اللہ لم یکن بالحافظ وقد اضطرب فیہ، وشریک بن عبد اللہ النخعی سییء الحفظ (انظر: ۱۵۶۹۷)

Wazahat

فوائد: … یہ مضمون کتاب و سنت میں کئی مقامات پر بیان کیاگیا ہے کہ نیکی اور تقوی کی وجہ سے اللہ تعالی بندے کو رزق عطا کرتا ہے اور روزی میں برکت آ جاتی ہے، رہا مسئلہ حج وعمرہ اور اور دوسری نیکیوں کی وجہ سے عمر میں اضافہ ہونے کا تو سوال یہ ہے کہ ہر ایک کی تاریخ وفات کا تو فیصلہ ہو چکا ہے، پھر نیکی کی وجہ سے عمر میں اضافہ ہونا کیسے ممکن ہے؟اس کے چار جوابات ہیں: ۱۔ اللہ تعالی تقدیر کی بعض صورتوںکو معلق رکھتے ہیں، جیسے اگر یہ بندہ نیک ہوا تو اس کی عمر اتنی ہو گی اور برا ہونے کی صورت میں اتنی، جبکہ اللہ تعالی کواس بندے کے نیک و بد ہونے کا علم ہوتا ہے۔ ۲۔ عمر میں اضافے سے مراد برکت کا حصول، عمل کی توفیق اور عمر کا ضائع نہ ہونا ہے۔ ان تین امور کی وجہ سے آدمی اپنی تھوڑی زندگی میں اتنا توشۂ آخرت تیار کر لیتا ہے کہ طویل عمریں پانے والے بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ایسی صورت کو کہا جا سکتا ہے کہ اس کی زندگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ۳۔ عمر میں اضافے سے مراد اس شخص کے ذکر جمیل کا باقی رہنا ہے، یعنی نیکیوں کی وجہ سے اللہ تعالی اس کو دوسرے لوگوں میں نیک مشہور کر دیتا ہے، اس طرح عرصۂ دراز تک اس کی نیک نامی کا چرچا رہتا ہے۔ ۴۔ دوسرے اسباب کی طرح نیکیاں بھی طویل زندگی کا ایک سبب ہے، اللہ تعالی جس شخص کو لمبی زندگی عطا کرنا چاہتا ہے تو اسے نیکیاں کرنے کی توفیق دیتا ہے، لیکنیہ اضافہ مخلوق کے اعتبار سے ہے، رہا اللہ تعالی کے علم کا مسئلہ تو اس میں کوئی کمی بیشی واقع نہیں ہوتی۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے شفا کو زندگی کا سبب سمجھا جاتا ہے۔