Blog
Books
Search Hadith

حج کی فرضیت کا بیان

۔ (۴۰۶۴) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ہٰذِہٖالْآیَۃُ {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَفِی کُلِّ عَامٍ؟ فَسَکَتَ، فَقَالُوْا: ((أَفِیْ کُلِّ عَامٍ؟ فَسَکَتَ، قَالَ: ثُمَّ قَالُوْا: أَفِیْ کُلِّ عَامٍ؟ فَقَالَ: ((لاَ، وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ۔)) فَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالیٰ: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ…} اِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ۔ (مسند احمد: ۹۰۵)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} (سورۂ آل عمران: ۹۷) یعنی: جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر بیت اللہ کا حج لازم ہے۔ تو صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا ہر سال یہ فرض ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انھوں نے تیسری مرتبہ کہا: کیا ہر سال یہ عبادت فرض ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا ۔پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ}(سورۂ مائدۃ: ۱۰۱) یعنی: ایمان والو! تم ایسی باتوں کے متعلق مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے سامنے بیان کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔
Haidth Number: 4064
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۶۴) اسنادہ ضعیف، عبد الاعلی بن عامر الثعلبی ضعیف، ثم ھو منقطع، ابو البختری لم یسمع علیا۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۸۸۴، والترمذی: ۸۱۴، ۳۰۵۵(انظر: ۹۰۵)

Wazahat

فوائد: …یہ اصولِ فقہ کا ایک مسلّمہ قانون ہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول کا مطلق حکم، محکوم بہ کے تکرار پر دلالت نہیں کرتا، یعنی جب شریعت میں کسی قید کے بغیر کوئی حکم دیا جائے اور بندہ اس پر ایک دفعہ عمل کر لے، تو وہ اس حکم سے بریٔ الذمہ ہو جائے گا اور اس سے دوبارہ اس حکم کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا۔بالکل یہی مثال اس حدیث ِ مبارکہ میں ہے کہ اللہ تعالی نے مطلق طور پر حج کو فرض قرار دیا، اس اطلاق کا تقاضا یہ ہے کہ جب آدمی ایک دفعہ حج کر لے گا تو وہ بریٔ الذمہ ہو جائے گا، لیکن جب صحابہ نے اس قانون پر اکتفا نہ کیا اور مزید پابندیوں کے بارے میں سوال کرنا شروع کر دیا تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ناگوار گزرا اور اللہ تعالی نے اس قسم کے سوالات سے منع کر دیا۔