Blog
Books
Search Hadith

حیض کے خون کو پاک کرنے کا بیان

۔ (۴۰۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ؓ أَنَّ خَوْلَۃَ بِنْتَ یَسَارٍؓ أَتَتِ النَّبِیَّ فِیْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ فقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَیْسَ لِیْ الِاَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ وَأَنَا أَحِیْضُ فِیْہِ، قَالَ: ((فَاِذَا طَہُرْتِ فَاغْسِلِیْ مَوْضِعَ الدَّمِ ثُمَّ صَلِّیْ فِیْہِ۔)) قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنْ لَمْ یَخْرُجْ أَثَرُہُ؟ قَالَ: ((یَکْفِیْکِ الْمَائُ وَلَا یَضُّرُکِ أَثَرُہُ۔)) (مسند أحمد: ۸۷۵۲)

سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ سیدہ خولہ بنت یسار ؓحج یا عمرہ کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس صرف ایک کپڑا ہے اور مجھے اسی میں حیض بھی آ جاتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو پاک ہو جائے تو خون والی جگہ دھو لے اور اسی میں نماز پڑھ۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر اس کااثر ختم نہ ہو تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تجھے پانی کافی ہے اور اس کا (باقی رہ جانے والا) نشان تجھے نقصان نہیں دے گا۔
Haidth Number: 407
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۷) تخریج: حدیث حسن ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۶۵ (انظر: ۸۷۶۷)

Wazahat

فوائد:…اس امر پر مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ حیض کا خون پلید ہے، مذکورہ بالا احادیث کا تقاضا یہ ہے کہ اس خون کی مکمل صفائی ہونی چاہیے۔ اس کا (باقی رہ جانے والا) نشان تجھے نقصان نہیں دے گا۔ اس چیز کو سمجھنے کے لیے ایک مثال دینا ضروری ہے، جن لوگوں کو بغلوں میں بہت زیادہ پسینہ آتا ہے، بسا اوقات ایسے ہوتا ہے کہ کپڑے کے اس حصے کا رنگ زرد ہو جاتا ہے اور دھونے کے باوجود نہیں اترتا ہے، جبکہ اس زردی کے باقی رہنے کا یہ معنی نہیں ہوتا ہے کہ ابھی تک پسینہ باقی ہے، دراصل یہ پسینہ کی وجہ سے پڑ جانے والا رنگ ہوتا ہے، یہی معاملہ حیض کے خون اور دوسری اس قسم کی چیزوں کا ہے۔ مقصودِ شریعت یہ ہے کہ حیض کے خون کو صاف کیا جائے اور اگر اس کی وجہ سے کپڑے کی رنگت ہی تبدیل ہو گئی ہے، تو اس کے باقی رہنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔