Blog
Books
Search Hadith

خواتین پر حج کے فرض ہونے اور ان سے متعلقہ بعض مسائل کا بیان

۔ (۴۰۷۰) عَنْ وَاقِدِ بْنِ أَبِیْ وَاقِدٍ اللَّیْثِیِّ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِنِسَائِہِ فِیْ حَجَّتِہِ: ((ہٰذِہِ ثُمَّ ظُہُوْرَ الْحُصْرِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۲۵۰)

۔ سیدنا ابو واقدلیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حج کے موقع پر اپنی بیویوں سے فرمایا تھاکہ یہ حج ہو گیا ہے‘ اس کے بعد (گھروں میں) اپنی چٹائیوں پر (بیٹھ جانا ہے)۔
Haidth Number: 4070
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۷۰) تخریج: حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۱۷۲۲(انظر: ۲۱۹۰۵)

Wazahat

فوائد: …شارح ابوداود علامہ عظیم آبادی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم امہات المومنین کو یہ فرمانا چاہتے ہیں کہ اس حج کی ادائیگی کے بعد اب انہیں گھروں میں ہی رہنا چاہیے، کیونکہ حج صرف ایک دفعہ فرض ہے۔ اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حج صرف ایک دفعہ فرض ہے، یہی وجہ ہے کہ امام ابوداود نے اس حدیث کو ’’باب فرض الحج‘‘ میں ذکر کیا۔ اس حدیث سے یہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ امہات المومنین کے لیے حجۃ الوداع کے بعد پھر حج کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اس استدلال کے دو جوابات دیئے گئے ہیں: (۱) یہ صرف ایک احتمال ہے، کوئی واضح اور صریح معنی نہیں ہے کہ دوسری نصوص سے ثابت ہونے والے یقینی جواز کو ترک کر دیا جائے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے لیے سب سے بہترین اور خوبصورت جہاد حج مبرور ہے۔‘‘ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: پس میں یہ حدیثسننے کے بعد حج ادا کرنا نہیں چھوڑوں گی۔ ابن ماجہ کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: سیدہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر جہاد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’’جی ہاں، لیکن اس میں لڑنا نہیں ہے، اور وہ ہے حج اور عمرہ۔‘‘ ان احادیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مقصود یہ ہے کہ جہاد جس طرح مردوں پر فرض ہے، اس طرح عورتوں پر فرض نہیں ہے، یہ معنی نہیں کہ جہاد کے لیے ان کا نکلنا ہی حرام ہے، کیونکہ سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ عورتیں زخمیوںکا علاج کرنے کے لیے نکلتی تھیں۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا حج کی ترغیب پر مشتمل ان احادیث سے یہ سمجھیں کہ وہ بار بار حج کر سکتی ہیں۔ اس لیے اُن دلائل کی روشنی میں ’’ھذہ ثم ظہور الحصر‘‘ اور {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ} (سورۂ احزاب: ۳۳) کے عموم کو خاص کیا جائے گا۔شروع شروع میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے بھی توقف اختیار کیا (اور امہات المومنین کو حج کرنے سے منع کر رکھا تھا)، پھر ان کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی دلیل کے قوی ہونے کا احساس ہوا اور انھوں نے اپنے دور خلافت کے آخر میں امہات المومنین کو حج کرنے کی اجازت دی، پھر سیدناعثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے بھی اپنے عہد میں ان کو حج کرایا تھا۔ امام بیہقی نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی دلیل سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سیدنا ابو واقد کی حدیث ((ھٰذِہٖثُمَّظُھُوْرُالْحُصْرِ))سےآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ ہے کہ مردوں کی طرح عورتوں پر بھی صرف ایک دفعہ حج ادا کرنا فرض ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں کو آئندہ حج ادا کرنے سے منع نہیں کر رہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں کو واجبی طور پر گھروں میں ٹھہرنے کا حکم نہیں دے رہے، یہی بات فتح الباری میں ہے۔ (۲)سیدنا ابو واقد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی حدیث میں نہی سے مراد یہ ہے کہ امہات المومنین آئندہ حج ترک کر سکتی ہے، یہ معنی نہیں کہ وہ حجۃ الوداع کے بعد حج ہی ادا نہیں کر سکتیں، کیونکہ انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد حج ادا کیا تھا، …۔ (عون المعبود: ۱/ ۸۵۲) رحم اللہ شارحی الحدیث النبوی رحمۃ واسعۃ۔