Blog
Books
Search Hadith

زادِ راہ اور سواری کی دستیابی کے ساتھ ساتھ راستے کا پرامن ہونا اور عورت کے ساتھ محرم کا ہونا حج کی استطاعت میں سے ہے

۔ (۴۰۸۲)حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِیْ ثَنَا یَحْیٰی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنَا عَطَائٌ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِاِمْرَأَۃٍ مِنَ الْأَنْصَارِ سَمَّاہَا ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَسِیْتُ اسْمَہَا،: ((مَا مَنَعَکِ أَنْ تَحُجِّیْ مَعَنَا الْعَامَ۔)) قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّمَا کَانَ لَنَا نَاضِحَانِ، فَرَکِبَ أَبُوْ فُلَانٍ وَابْنُہُ لِزَوْجِہَا وَابْنِہَا، نَاضِحًا وَتَرَکَ نَاضِحًا نَنْضَحُ عَلَیْہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَإِذَا کَانَ رَمَضَانُ فَاعْتَمِرِیْ فِیْہِ، فَإِنَّ عُمْرَۃً فِیْہِ تَعْدِلُ حَجَّۃً۔)) (مسند احمد: ۲۰۲۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک انصاری عورت، جس کا انھوں نے نام بھی لیا تھا لیکن مجھے بھول گیا، سے فرمایا: کیا بات ہے کہ تم ہمارے ساتھ اس سال حج کے لیے نہیں جا رہیں؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے نبی کریم! ہمارے پاس دو اونٹنیاں تھیں، میرا شوہر اور بیٹا ایک اونٹنی لے کر سفر پر روانہ ہو رہے ہیں اور ایک اونٹنی پیچھے چھوڑ رہے ہیں،اس پر ہم پانی لاتے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو جب ماہِ رمضان آئے تو عمرہ کر لینا، کیونکہ اس ماہ میں کیا گیا عمرہ، حج کے برابر ہوتا ہے۔
Haidth Number: 4082
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۰۸۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۷۸۲، ۱۸۶۳، ومسلم: ۱۲۵۶(انظر: ۲۰۲۵)

Wazahat

فوائد: …رمضان کے عمرہ کی فضیلت ثابت ہو رہی ہے، لیکنیقینایہ عمرہ، حج سے کفایت نہیں کرے گا، امام ابن خزیمہ نے اس فضیلت کے بارے میں کہا: جب ایک چیز بعض امور اور معانی میں دوسرے کے مشابہ ہوتی ہے، تو اس کو بھی اس کی برابری کا حکم دے دیا جاتا ہے۔ نہ کہ خود اس چیز کا، یہی وجہ ہے کہ عمرہ کے ذریعے فرضیت اور نذر والے حج کو ادا نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ گھر کی جائز ضروریات کو حج پر مقدم کرنا چاہیے، سبحان اللہ! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شریعت میں کتنا اعتدال اور حسن ہے۔اگر کوئی آدمی عمرہ کی طاقت رکھتا ہو، نہ کہ حج کی تو اسے چاہیے کہ رمضان میں عمرہ کرنے کو ترجیح دے،تاکہ زندگی میں وہ جو فریضہ ادا نہیں کر سکتا ہے، اس کا ثواب تو حاصل کر لے۔