Blog
Books
Search Hadith

جوتے کے نچلے حصے کو لگ جانے والی نجاست کو پاک کرنے کا بیان

۔ (۴۱۰)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی فَخَلَعَ نعْلَیْہِ فَخَلَعَ النَّاسُ نِعَالَہُمْ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((لِمَ خَلَعْتُمْ نِعَالَکُمْ؟۔)) فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَأَیْنَاکَ خَلَعْتَ فَخَلَعْنَا، قَالَ: ((اِنَّ جِبْرِیْلَ أَتَانِیْ فَأَخْبَرَنِیْ أَنَّ بِہِمَا خَبَثًا، فَاِذَا جَائَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیُقَلِّبْ نَعْلَیْہِ فَلْیَنْظُرْ فِیْہِمَا، فَاِنْ رَأَی بِہِمَا خَبَثًا فَلْیَمْسَحْہُ بِالْاََرْضِ ثُمَّ لِیُصَلِّ فِیْہِمَا۔)) (مسند أحمد: ۱۱۱۷۰)

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھائی اور (نماز کے اندر) جوتے اتار دیئے، پس لوگوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فارغ ہوئے تو پوچھا: تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار دیئے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا، سو ہم نے بھی اتار دیئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جبریلؑ نے میرے پاس آکر مجھے بتلایا کہ ان میرے جوتوں پر نجاست لگی ہوئی ہے، اس لیے جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو الٹ پلٹ کر کے دیکھ لیا کرے، اگر ان میں کوئی نجاست نظر آئے تو اس کو زمین سے صاف کر لے اور پھر ان میں نماز پڑھ لے۔
Haidth Number: 410
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۰) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم ۔ أخرجہ ابوداود: ۶۵۰، (انظر: ۱۱۱۵۳)

Wazahat

فوائد:…سیدنا ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ((اِذَا وَطِیئَ اَحَدُکُمْ بِنَعْلِہِ الْاَذٰی فَاِنَّ التُّرَابَ لَہٗ طَھُوْرٌ)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((اِذَا وَطِیئَ الْاَذٰی بِخُفَّیْہِ فَطَھُوُرُھُمَا التُّرَابُ)) … جب کوئی آدمی اپنے جوتے سے نجاست کو روندے تو مٹی اس کو پاک کرنے والی ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: جب اپنے موزوں سے نجاست کو روندے تو مٹی ان کو پاک کرنے والی ہے۔ (ابوداود: ۳۸۵، ۳۸۶، شرح معانی الآثار: ۱/ ۵۱۱، حاکم: ۱/ ۱۶۶، بیہقی: ۲/ ۴۰۶) جوتے یا موزے پر لگی ہوئی نجاست تر ہو یا خشک، دونوں صورتوں میں رگڑنے سے صاف ہو جائے گی، لیکن یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ یہ شریعت کی طرف سے ایک رخصت ہے، اگر اس موقع پر جوتوں اور موزوں کو دھونے کا حکم دے دیا جاتا تو اس میں امت کے لیے بڑی مشقت ہوتی۔ صحابہ کرام کی اطاعت ِ رسول کا جذبہ دیکھیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے جب نماز میں جوتا اتارا تو انھوں نے بھی اسی وقت اس کو اتارنا مناسب سمجھا۔ سبحان اللہ