Blog
Books
Search Hadith

حج سے پہلے، اس کے بعد اور اس کے ساتھ، غرضیکہ سال کے تمام مہینوں میںعمرہ کے جواز کا بیان

۔ (۴۱۰۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: مَا أَعْمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَائِشَۃَ لَیْلَۃَ الْحَصْبَۃِ إِلَّا قَطْعًا لِأَمْرِ أَہْلِ الشِّرْکِ، فَإِنَّہُمْ کَانُوْا یَقُوْلُوْنَ: إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الْأَثَرْ، وَدَخَلَ صَفَرْ، فَقَدْ حَلَّتِ الْعُمْرَۃُ لِمَنِ اعْتَمَرْ۔ (مسند احمد: ۲۳۶۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کے بعد وادیٔ محصّب والی رات کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو صرف اس لیے عمرہ کرایا تھا تا کہ مشرکین کے ایک نظریے کو ختم کر دیں، کیونکہ وہ یہ کہا کرتے تھے: جب (حج کے سفر کے بعد) اونٹوں سے سفر کی مشقت کے آثار زائل ہو جائیں، راستوں سے (حاجیوں کے قافلوں کے) نشانات مٹ جائیںاور ماہِ صفر آ جائے تو تب عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ کرنا حلال ہو گا۔
Haidth Number: 4106
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۰۶) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابوداود: ۱۹۸۷(انظر: ۲۳۶۱)

Wazahat

فوائد: …مشرکین کا نظریہیہ تھا کہ حج کے بعد بھی ذوالحجہ کا مہینہ ختم ہونے تک عمرہ نہیں کیا جا سکتا ہے، اسی چیز کو وہ اس کلام میں بیان کر رہے ہیں۔ لیکن اعتراض یہ ہے کہ ذوالحجہ کے بعد محرم کا مہینہ آتا ہے، لیکن مشرکین اس شعر میں صفر کا ذکر کر رہے ہیں، جو کہ محرم کے بعد آتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مشرکین اپنے مقاصد کی خاطر حرمت والے مہینوں کی ترتیب تبدیل کر دیتے تھے، یہاں انھوں نے محرم کو صفر کی جگہ پر اور صفر کو محرم کی جگہ پر رکھ دیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ حرمت والے تین مہینے ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم لگاتار ہیں، اب اس میں ان کے لیے تنگی اور مشکل تھی کہ وہ لگاتار تین مہینوں تک لڑائی وغیرہ سے رکیں رہیں، اس لیے ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے بعد محرم کی بجائے وہ صفر کا مہینہ فرض کر لیتے تھے۔ اللہ تعالی نے مشرکوں کے اس ظلم کو یوں بیان کیا ہے: {اِنَّمَا الـنَّسِیْئُ زِیَـادَۃٌ فِیْ الْکُفْرِ یُضَلُّ بِہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُحِلُّوْنَہٗ عَامًا وَّیُحَرِّمُوْنَہٗ عَامًا لِیُوَاطِئُوْا عِدَّۃَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ فَیُحِلُّوْا مَا حَرَّمَ اللّٰہُ زُیِّنَ لَھُمْ سُوْٓئُ اَعْمَالِھِمْ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِیْ الْقَوْمَ الْکَافِرِیْنَ۔} …’’مہینوں کا آگے پیچھے کر دینا کفر کی زیادتی ہے، اس سے وہ لوگ گمراہی میں ڈالے جاتے ہیں جو کافر ہیں، ایک سال تو اسے حلال کر لیتے ہیں اور ایک سال اسی کو حرمت والا کر لیتے ہیں، کہ اللہ تعالی نے جو حرمت رکھی ہے اس کے شمار میں تو موافقت کر لیں، پھر اسے حلال بنا لیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے، انہیں ان کے برے کا م بھلے دکھا دیئے گئے ہیں اور اللہ کافر قوم کی رہنمائی نہیں فرماتا۔‘‘ (سورۂ توبہ: ۳۷) لیکن اس سے بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس دور میں مسلمانوں کو یہ شعور بھی نہیں ہوتا ہے کہ حرمت والے مہینے کون سے ہیں اور وہ کب شروع ہوتے ہیں، اس لیے وہ ان مہینوں کے آداب بجا لانے سے مکمل طور پر غافل ہیں۔ حرمت والے مہینے چار ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب، ان کا ادب یہ ہے کہ ان میں اللہ تعالی کی نافرمانی کر کے ان کی حرمت کو پامال نہ کیا جائے۔