Blog
Books
Search Hadith

عمرۂ حدیبیہ کا بیان

۔ (۴۱۱۶) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ مُعْتَمِرًا، فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ فَنَحَر ہَدْیَہُ، وَحَلَقَ رَأْسَہُ بِالْحُدَیْبِیَّۃِ، فَصَالَحَہُمْ عَلٰی أَنْ یَعْتَمِرُوْا الْعَامَ الْمُقْبِلَ، وَلَا یَحْمِلُ السِّلَاحَ عَلَیْہِمْ (وَفِیْ لَفْظٍ: وَلَا یَحْمِلُ سِلَاحًا) إِلَّا سُیُوْفًا وَلَا یُقِیْمُ بِہَا إِلَّا مَا أَحَبُّوْا، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَدَخَلَہَا کَمَا کَانَ صَالَحَہُمْ، فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ ثَلَاثًا أَمْرُوْہُ أَنْ یَخْرُجَ فَخَرَجَ۔ (مسند احمد: ۶۰۶۷)

۔ عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمرہ کے ارادے سے روانہ ہوئے، لیکن کفارِ قریش آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گئے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر ہی ہَدی کاجانور ذبح کر دیا اور اپنا سر منڈوا لیا، اور ان کے ساتھ یہ معاہدہ ہواکہ مسلمان آئندہ سال عمرہ کے لئے آ سکیں گے اور ان میں سے کوئی مسلح نہ ہو گا، البتہ ان کے پاس صرف تلواریں ہوں گی اور وہ اس وقت تک ٹھہر سکیں گے، جب تک کفار چاہیں گے، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آئندہ سال آ کر عمرہ کیا، معاہدہ کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دن قیام کر لیا تو انہوںنے کہا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے جائیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے آئے۔
Haidth Number: 4116
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۱۶) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ ۔ أخرج البخاری: ۲۷۰۱، ۴۲۵۲ مثلہ (انظر: ۶۰۶۷)

Wazahat

فوائد: … نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس موقع پر ذوالقعدہ کے شروع میں۶ھ میں مدینہ منورہ سے نکلے تھے، یہ سوموار کا دن تھا۔