Blog
Books
Search Hadith

عمرۂ قضاء کا بیان

۔ (۴۱۱۸) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِیْ أَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ اعْتَمَرَ، فَطَافَ وَطُفْنَا مَعَہُ، وَصَلّٰی وَصَلَّیْنَا مَعَہُ، وَسَعٰی بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ وَکُنَّا نَسْتُرُہْ ُمِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ لَا یُصِیْبُہُأَحَدٌ بِشَیْئٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۴۰)

۔ اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھاکہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمرہ کے موقع پر بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے؟ انہوں نے کہا: جی نہیں۔
Haidth Number: 4119
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۱۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۶۰۰، ۱۷۹۱، ومسلم: ۱۳۳۲(انظر: )

Wazahat

فوائد: … اس عمرہ کو عمرۂ قضیہ، عمرۂ صلح اور عمرۂ قصاص بھی کہتے ہیں، عمرۂ قضاء کی وجہ تسمیہیہ ہے کہ یہ عمرہ اس فیصلے کے مطابق تھا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر مشرکوں کے ساتھ کیا تھا، اس سے مراد قضائی والا عمرہ نہیں ہے، کیونکہ جس کو راستے میں روک دیاجائے، اس پر قضائی واجب نہیں ہوتی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمرہ ٔ قضاء کے موقع پر کعبہ میں داخل نہیں ہوئے تھے، فتح مکہ کے موقع پر داخل ہوئے تھے، حجۃ الوداع کے موقع پر ایسے ہوا تھا یا نہیں، اس میں اختلاف ہے، وضاحت آ گے آ رہی ہے۔