Blog
Books
Search Hadith

ماہِ رجب میں عمرہ کرنے کا بیان

۔ (۴۱۲۱)عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَۃُ بْنُ الزَّبَیْرِ الْمَسْجِدَ فَإِذَا نَحْنُ بِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَجَالَسْنَاہُ قَالَ: فَإِذَا رِجَالٌ یُصَلُّوْنَ الضُّحٰی، فَقُلْنَا: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ! مَا ہٰذِہِ الصَّلَاۃُ؟ فَقَالَ: بِدْعَۃٌ، فَقُلْنَا لَہُ: کَمِ اعْتَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: أَرْبَعًا، إِحْدَاہُنَّ فِیْ رَجَبٍ، قَالَ: فَاسْتَحْیَیْنَا أَنْ نَرُدَّ عَلَیْہِ، قَالَ: فَسَمِعْنَا اسْتِنانَ أُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فَقَالَ لَہَا عُرْوَۃُ بْنُ الزَّبَیْرِ: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَلاَ تَسْمَعِیْ مَا یَقُوْلُ أَبُوْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ؟ یَقُوْلُ: اِعْتَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعًا إِحْدَاہُنَّ فِیْ رَجَبٍ، فَقَالَتْ: یَرْحَمُ اللّٰہُ أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ، أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَعْتَمِرْ عُمْرَۃً إلِاَّ وَہُوَ شَاہِدُہَا، وَمَا اعْتَمَرَ شَیْئًا فِی رَجَبٍ۔ (مسند احمد:۶۱۲۶)

۔ مجاہدکہتے ہیں: میں اور عروہ بن زبیر مسجد میں داخل ہوئے، وہاں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تشریف فرما تھے، ہم ان کے ساتھ بیٹھ گئے، وہاں کچھ لوگ چاشت کی نماز پڑھ رہے تھے، ہم نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! یہ کون سی نماز ہے؟ انھوں نے کہا: یہ بدعت ہے۔ ہم نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنے عمرے کیے؟ انھوں نے کہا: چار اور ان میں سے ایک رجب میں تھا۔ یہ سن کر ہم اس سے شرما گئے کہ ان کی غلطی کی نشاندہی کر سکیں، اتنے میں ہم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے مسواک کرنے کی آواز سنی، عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: ام المؤمنین! کیا آپ سن نہیں رہیں کہ ابو عبد الرحمن کیا کہہ رہے ہیں، وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار عمرے کیے اور ان میں سے ایک رجب میں تھا۔ یہ سن کر سیدہ نے کہا: اللہ ابو عبد الرحمن پر رحم کرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو بھی عمرہ کیا، وہ اس موقع پر حاضر ہو تے تھے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رجب میں کوئی عمرہ نہیں کیا۔
Haidth Number: 4121
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۲۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۷۷۴، ۱۷۷۶، ۴۲۵۳، ومسلم: ۱۲۵۵(انظر: ۶۱۲۶)

Wazahat

فوائد: … نمازِ چاشت مسنون اور فضیلت والا عمل ہے، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کے اسے بدعت کہنے سے مراد اس نماز کو مسجد میں ظاہر کرنا اور اکٹھے ہو کر اس کو ادا کرنا ہے۔ ان کا مقصود یہ تھا کہ جو عمل جس انداز میں عہدِ نبوی میں سر انجام دیا گیا، اس کو اسی حالت میں برقرار رکھنا چاہیے، درج ذیل روایت سے اس تاویل کی تائید ہوتی ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے کچھ لوگوں کو مسجد میں اکٹھے ہو کر نمازِ چاشت پڑھتے ہوئے دیکھا، ان پر انکار کیا اور کہا: اگر یہ نماز لازمی طور پر پڑھنی ہی ہے تو اس کو اپنے گھروں میں ادا کرو۔ (ابن ابی شیبہ: ۲/ ۴۰۵)