Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حج کی کیفیت کا بیان

۔ (۴۱۲۵) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَفَ بِعَرَفَۃَ وَہُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَقَالَ: ((ہٰذَا الْمَوْقِفُ وَکُلُّ عَرَفَۃَ مَوْقِفٌ۔)) ثُمَّ دَفَعَ یَسِیْرُ الْعَنَقَ، وَجَعَلَ النَّاسُ یَضْرِبُوْنَیَمِیْنًا وَشِمَالًا وَہُوَ یَلْتَفِتُ وَیَقُوْلُ: ((اَلسَّکِیْنَۃَ أَیُّہَا النَّاسُ! السَّکِیْنَۃَ أَیُّہَا النَّاسُ!)) حَتّٰی جَائَ الْمُزْدَلِفَۃَ، وَجَمَعَ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ، ثُمَّ وَقَفَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَوَقَفَ عَلَی قُزَحَ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ الْعَبَّاسِ، وَقَالَ: ((ہٰذَا الْمَوْقِفُ، وَکُلُّ الْمُزْدَلِفَۃِ مَوْقِفٌ۔)) ثُمَّ دَفَعَ وَجَعَلَ یَسِیْرُ الْعَنَقَ وَالنَّاسُ یَضْرِبُوْنَیَمِیْنًا وَشِمَالًا وَہُوَ یَلْتَفِتُ وَیَقُوْلُ: ((اَلسَّکِیْنَۃَ أَیُّہَا النَّاسُ!)) حَتّٰی جَائَ مُحْسِّرًا فَقَرَعَ رَاحِلَتَہُ، فَخَبَّبَ حَتّٰی خَرَجَ، ثُمَّ عَادَ لِسَیْرِہِ الْأَوَّلِ حَتّٰی رَمَی الْجَمْرَۃَ، ثُمَّ جَائَ الْمَنْحَرَ فَقَالَ: ((ھٰذَا الْمَنْحَرُ وَکُلُّ مِنًی مَنْحَرٌ۔)) ثُمَّ جَائَتْہُ امْرَأَۃٌ شَابَّۃٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبِی شَیْخٌ کَبِیْرٌ وَقَدْ أَفْنَدَ، وَأَدْرَکَتْہُ فَرِیْضَۃُ اللّٰہِ فِیْ الْحَجِّ وَلَا یَسْتَطِیْعُ أَدَائَہَا فَیُجْزِیئُ عَنْہُ أَنْ أُؤَدِّیَہَا عَنْہُ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ۔)) وَجَعَلَ یَصْرِفُ وَجْہَ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسٍ عَنْہَا، ثُمَّ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّی رَمَیْتُ الْجَمْرَۃَ وَأَفَضْتُ وَلَبِسْتُ وَلَمْ أَحْلِقَ، قَالَ: ((فَلَا حَرَجَ، فَاحْلِقْ۔)) ثُمَّ أَتَاہُ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: إِنِّی رَمَیْتُ وَحَلَقْتُ وَلَبِسْتُ وَلَمْ أَنْحَرْ، فَقَالَ: ((لَا حَرَجَ فَانْحَرْ۔)) ثُمَّ أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَفَدَعَابِسَجْلٍمِنْمَائِزَمْزَمَفَشَرِبَ مِنْہُ وَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: ((اِنْزِعُوْا یَا بَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! فَلَوْلَا أَنْ تُغْلَبُوْا عَلَیْہَا لَنَزَعْتُ۔)) قَالَ الْعَبَّاسُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی رَأَیْتُکَ تَصْرِفُ وَجْہَ ابْنِ أَخِیْکَ، قَالَ: ((إِنِّی رَأَیْتُ غُلَامًا شَابًّا وَجَارِیَۃً شَابَّۃً فَخَشِیْتُ عَلَیْہِمَا الشَّیْطَانَ۔)) (مسند احمد: ۵۶۴)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں وقوف کیا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنااسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سواری پر اپنے پیچھے سوار کر رکھا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے یہاں وقوف کیا ہے، تاہم سارا عرفہ جائے وقوف ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذرا تیز چلے اور لوگ بھی دائیں بائیں پھیل گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: لوگو! سکون سے، لوگو! آرام سے۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلتے چلتے مرذلفہ میں پہنچ گئے، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو نمازیں (مغرب اور عشائ) جمع کر کے ادا کیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ ہی میں ٹھہر گئے اور قُزَح نامی بلند جگہ پر وقوف کیا ، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے یہاں وقوف کیا ہے، تاہم سارا مزدلفہ وقوف کی جگہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے آگے روانہ ہوئے، تیز چلے، لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دائیں بائیں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے جا رہے تھے: لوگو! سکون سے، آرام سے۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادیٔ محسر تک جا پہنچے، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی سواری کو کوڑا مارا اور دوڑایایہاں تک کہ وادیٔ محسر پار کر گئے، پھر پہلی رفتار سے چلنا شروع کر دیا،یہاںتک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منیٰ میں جا کر جمرہ (عقبہ) کی رمی کی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربان گاہ میں گئے اور فرمایا: یہ قربان گاہ ہے، تاہم پورا منیٰ قربان گاہ ہے۔ بنو خشعم کی ایک نوجوان خاتون آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے پوچھا : میرا والد کافی بوڑھا ہو چکا ہے، جبکہ اس پر اللہ تعالی کا فریضہ حج لازم ہو چکا ہے، لیکن وہ خود ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے چہرے کو اس عورت سے دوسری طرف کو پھیر دیا، پھر ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے رمی اور طواف افاضہ کرنے کے بعد احرام کھول کر لباس پہن لیا ہے، مگر ابھی تک سر نہیں منڈوا سکا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، اب سر منڈا لو۔ ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: میں نے رمی اور طواف افاضہ کرکے لباس پہن لیا ہے، لیکن ابھی تک قربانی نہیں کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے، تم اب قربانی کر لو۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف افاضہ کیا اور مائے زمزم کا ایک ڈول منگوا کر اس سے پانی پیا اور وضو بھی کیا۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو عبد المطلب! اگر اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ تم پر غالب آ جائیں گے تو میں بھی کنوئیں سے پانی نکالتا، اب تم پانی نکال نکال کر حاجیوں کو پلائو۔ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بھتیجے (فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) کا رخ دوسری طرف پھیر دیا تھا، اس کی وجہ کیا تھی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ایک نوجوان لڑکے اور نوجوان لڑکی کو دیکھا اور مجھے ان پر شیطان کے حملے کا اندیشہ ہونے لگا۔
Haidth Number: 4125
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۲۵) تخریج: اسنادہ حسن (انظر: ۵۶۴)

Wazahat

Not Available