Blog
Books
Search Hadith

مواقیت ِاحرام کے مقامات کا بیان

۔ (۴۱۴۱) (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: وَقَّتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ ذَا الْحُلَیْفَۃِ، وَلِأَہْلِ نَجْدٍ قَرْنًا، وَلِأَہْلِ الشَّامِ الْجُحْفَۃَ، وَقَالَ: ہٰؤُلَائِ الثَّلَاثُ حَفِظْتُہُنَّ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَحُدِّثْتُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((وَلِأَہْلِ الْیَمَنِیَلَمْلَمَ۔)) فَقِیْلَ لَہُ: اَلْعِرَاقُ؟ قَالَ: لَمْ یَکُنْیَوْمَئِذٍ عِرَاقٌ۔ (مسند احمد: ۵۱۱۱)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہلِ نجد کے لیے قرن اور اہلِ شام کے لیے جحفہ کو میقات مقرر کیا ہے، پھر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ تین مقامات تو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یادکیے اور مجھے یہ بھی بیان کیا گیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اہلِ یمن کے لیےیلملم ہے۔ کسی نے ان سے پوچھا:اور اہل عراق کا میقات؟ انھوں نے کہا: ان دنوں عراق کا وجود ہی نہــ تھا۔
Haidth Number: 4141
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۴۱) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد: …سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کا مقصد یہ ہے کہ ان دنوں عراق فتح نہیں ہوا تھا، دراصل جس حدیث میں عراق کے میقات کی وضاحت کی گئی ہے، وہ ان کے علم میں نہیں تھی،یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ذات عرق کو لوگوں کے اندازے کا نتیجہ قرار دیا۔ حالانکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود ذات عرق کو عراق کا میقات قرار دیا تھا، جیسا کہ اگلی حدیث سے معلوم ہو رہا ہے، اگر فتح نہ ہونے والا نقطہ سامنے لایا جائے تو عہد ِ نبوی میں شام بھی فتح نہیں ہوا تھا، جبکہ اس کے میقات کا تعین تو کر دیا گیا تھا۔