Blog
Books
Search Hadith

احرام کا ارادہ کرنے والے کا غسل کرنا اور خوشبو لگانا

۔ (۴۱۶۱) وَعَنْھَا أَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنْہُنَّ کُنَّ یَخْرُجْنَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَیْہِنَّ الضِّمَادُ، قَدْ أَضْمَدْنَ قَبْلَ أَنْ یُحْرِمْنَ ثُمَّ یَغْتَسِلْنَ، وَہُوَ عَلَیْہِنَّ،یَعْرَقْنَ وَیَغْتَسِلْنَ لاَ یَنْہَاہُنَّ عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۰۷)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں حج و عمرہ کے لئے روانہ ہوتیں تو ان پر خوشبو ملی ہوئی ہوتی تھی، وہ احرام سے پہلے خوشبو ملتی تھیں، پھر غسل کرتی تھیں اور وہ ان پر ہوتی تھی، ان کو پسینہ آتا تھا اور وہ غسل کرتی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو منع نہیں کرتے تھے۔
Haidth Number: 4161
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۶۱) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ ابوداود: ۱۸۳۰(انظر: ۲۴۵۰۲)

Wazahat

فوائد:… ’’اَلضِّمَاد‘‘ یہ لفظ اصل میں اس پٹی کے لیے وضع کیا گیا ہے جو زخمی عضو پر باندھی جاتی ہے، پھر اس زخم پر دوا وغیرہ لگانے کے معنی میں استعمال کیا گیا، بعد ازاں بطورِ استعارہ اس کو ہر اس چیز کے لیے استعمال کیا گیا، جو جسم پر رکھی جاتی ہے، وہ دوا ہو یا خوشبو یا کوئی اور چیز، اس حدیث میں خوشبو مراد ہے۔ سنن ابوداود کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ((کُنَّا نَخْرُجُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی مَکَّۃَ فَنْضْمِدُ جِبَاھَنَا بِالسُّکِّ الْمُطَیَّبِ عِنْدَ الْاِحْرَامِ، فَاِذَا عَرَقَتْ اِحْدَانَا سَالَ عَلٰی وَجْھِھَا فَیَرَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَا یَنْھَانَا)) … جب ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلتی تھیں تو ہم احرام باندھتے وقت مشک ملی ہوئی ایک قسم کی خوشبو اپنی پیشانیوں پر ملتی تھیں، جب کسی کو پسینہ آتا تھا تو وہ اس کے چہرے پر بہہ پڑتی تھے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیکھتے تھے اور منع نہیں کرتے تھے۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ احرام باندھنے سے پہلے اس طرح خوشبو لگانا جائز ہے کہ اس کا اثر احرام کے بعد تک جاری رہے، وہ اثر خوشبو کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے اور خوشبو کے وجود کے برقرار رہنے کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے، لیکن درج ذیل حدیث ِ مبارکہ اس اعتبار سے قابل توجہ ہے کہ اس میں محرم کو خوشبو کا اثر دور کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے: سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کہتے ہیں: ہم جعرانہ مقام میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے جبّہ پہنا ہوا تھا اور ’’خلوق‘‘ خوشبو لگائی ہوئی تھی، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے عمرے کے لیے کیا کچھ کرنے کا حکم دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اِخْلَعْ عَنْکَ ھٰذِہِ الْجُبَّۃَ وَاغْسِلْ عَنْکَ اَثَرَ الْخَلُوْقِ وَاصْنَعْ فِیْ عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِیْ حَجِّکَ۔)) … ’’تو یہ جبّہ اتار دے، اس ’’خلوق‘‘ خوشبو کا اثر دھو دے اور جیسے تو حج میںکرتا تھا، اس طرح عمرے میں کر۔‘‘ خلوق: ایک قسم کی خوشبو جس کا بیشتر حصہ زعفران ہوتا ہے۔ اعتراضیہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کو خوشبو دھونے کا حکم کیوں دیا؟ اس اعتراض کے تین جوابات ممکن ہیں: ۱۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خوشبولگانے کا عمل۱۰ھ میں حجۃ الوداع کے موقع پر پیش آیا، جبکہ جعرانہ مقام کی بات کا تعلق ۸ھ سے ہے، اس اعتبار سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا آخری عمل خوشبو لگانا ہے اور اسی پر عمل کیا جائے گا۔ ۲۔ ممکن ہے کہ اس آدمی نے احرام باندھنے کے بعد خوشبو لگائی ہو، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو دھو دینے کا حکم دیا ہو، اس تطبیق سے تمام احادیث ِ مبارکہ پر عمل ہو جائے گا، لیکن حدیث نمبر (۴۲۵۵) سے پتہ چلتا ہے کہ اس آدمی نے احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگائی تھی۔ ۳۔ اس خوشبو میں زعفران تھی، جس کا استعمال مردوں کے لیے ناجائز ہے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا تھا، حدیث نمبر (۴۲۴۴) میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محرم کے لباس کا تعین کرتے ہوئے فرمایا: ’’محرِم وہ کپڑے بھی نہیں پہن سکتا، جس کو ورس اور زعفران کی خوشبو لگی ہو ئی ہو۔‘‘ لیکن احرام باندھنے کے بعد خوشبو لگانا حرام ہے، اس کی وضاحت ’’محرم کے لئے جائز اور ناجائز امور کا بیان‘‘ کے تحت پہلے باب میں آئے گی۔