Blog
Books
Search Hadith

احرام کا ارادہ کرنے والے کا غسل کرنا اور خوشبو لگانا

۔ (۴۱۶۳) عَنْ إِبْرَاہِیْمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الرَّجُلِ یَتَطَیَّبُ عِنْدَ إِحْرَامِہِ؟ فَقَالَ: لَأَنْ أَطَّلِیَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَہُ، قَالَ: فَسَأَلَ أَبِی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَأَخْبَرَہَا بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَتْ: یَرْحَمُ اللّٰہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، کُنْتُ أُطَیِّبُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ یَطُوْفُ عَلٰی نِسَائِہِ ثُمَّ یُصْبِحُ مُحْرِمًا یَنْتَضِحُ طِیْبًا۔ (مسند احمد: ۲۵۹۳۵)

۔ محمد بن منتشر نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے احرام کے وقت خوشبو لگانے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: اگر میںگندھک مل لوں، تو یہ مجھے خوشبو لگانے سے زیادہ پسندیدہ ہو گا، پھر انھوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ مسئلہ پوچھا اور سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات بھی ان کو بتائی، تو سیدہ نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن پر رحم فرمائے، میں خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خوشبو لگایا کرتی تھی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں کے پاس جاتے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کو احرام باندھتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خوشبو آ رہی ہوتی تھی۔
Haidth Number: 4163
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۱۶۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۶۷،۲۷۰،و مسلم: ۱۱۹۲(انظر: ۲۵۴۲۱)

Wazahat

فوائد:… دراصل سیدنا عمر، سیدنا عبد اللہ بن عمر اور سیدنا عثمان احرام سے پہلے بھی اس طرح خوشبو لگانے کے قائل نہیں تھے کہ اس کا اثر احرام کے بعد تک جاری رہے، لیکن اس باب کے شروع میں مذکورہ احادیث اور ان کی شرح کا تقاضا یہ ہے کہ اس انداز میں خوشبو لگانا جائز ہے۔