Blog
Books
Search Hadith

حج تمتع کا بیان

۔ (۴۲۰۱) عَنْ غُنَیْمٍ قَالَ: سَأَلْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِیْ وَقَّاصٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ الْمُتْعَۃِ قَالَ: فَعَلْنَاہَا وَہٰذَا کَافِرٌ بِالْعُرُشِ، یَعْنِی مُعَاوِیَۃَ۔ (مسند احمد: ۱۵۶۸)

۔ غنیم کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے تمتع کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: ہم نے (رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ) اُس وقت تمتع کیا تھا، جب یہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مکہ مکرمہ کے گھروں میں ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔
Haidth Number: 4201
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۲۰۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۲۲۵(انظر: ۱۵۶۸)

Wazahat

فوائد: …اس حدیث میں تمتع سے مراد۷ھ والا عمرۂ قضاء ہے، اس وقت سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مکہ مکرمہ میں مقیم جاہلیت کی حالت میں تھے، وہ ۸ھ میں فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے تھے، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب جعرانہ اور حجۃ الوداع والا عمرہ کیا تو اس وقت سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌مسلمان تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے اور مکہ میں مقیم بھی نہ تھے۔ ’’عُرُش‘‘ سے مرادمکہ مکرمہ کے گھر ہیں، لغوی اعتبار سے یہ لفظ ’’عَرِیْش‘‘ کی جمع ہے، جس کے معانی سایہ دار چیز جیسے شامیانہ، چھپر، سائبان اور شیڈ کے ہیں، چونکہ مکہ مکرمہ میں زیادہ تر اسی قسم کے گھر نظر آتے تھے، اس لیے اس شہر کو ’’عُرُش‘‘ کہہ دیا گیا۔ بعض نے اس لفظ کو ’’بِالْعَرْش‘‘ پڑھا، اس سے مراد اللہ تعالی کا عرش ہے، اس سے مقصود بھی کفر ہی ہے۔