Blog
Books
Search Hadith

حج تمتع کا بیان

۔ (۴۲۰۲) عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِیْ وَقَاصٍ وَالضَّحَّاکَ بْنَ قَیْسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَامَ حَجَّ مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِیْ سُفْیَانَ، وَہُمَا یَذْکُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَۃِ إِلَی الْحَجِِّ فَقَالَ الضَّحَّاکُ: لاَیَصْنَعُ ذٰلِکَ إِلَّا مَنْ جَہِلَ أَمْرَ اللّٰہُ، فَقَالَ سَعْدٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: بِئْسَمَا قُلْتَ یَا ابْنَ أَخِی، فَقَالَ الضَّحَّاکُ: فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَدَ نَہٰی عَنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ قَدْ صَنَعَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَنَعْنَاہَا مَعَہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۳)

۔ محمد بن عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ضحاک بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس سال سنا، جس سال سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حج کیا تھا، یہ دونوں حج تمتع کا ذکر کر رہے تھے، ضحاک نے کہا: وہی آدمییہ حج کرے گا، جو اللہ تعالی کے حکم سے جاہل ہو گا۔یہ سن کر سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بھتیجے! تم نے بڑی غلط بات کہی ہے، آگے سے سیدنا ضحاک نے کہا: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اس سے منع کیا ہے، سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواباًکہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور ہم نے آپ کی معیت میں حج تمتع کیا۔
Haidth Number: 4202
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۲۰۲) تخریج: اسنادہ حسن ۔ أخرجہ الترمذی: ۸۲۳، والنسائی: ۵/ ۱۵۲، وأخرجہ مسلم بلفظ الحدیث السابق(انظر: ۱۵۰۳)

Wazahat

فوائد: …اگر حج تمتع سے اس کی اصطلاحی تعریف مراد لی جائے، یعنی عمرہ کر کے حلال ہو جانا اور پھر بعد میں از سرِ نو حج کا احرام باندھنا، تو اس حدیث کا معنییہ ہو گا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج تمتع کرنے کی اجازت دی تھی، اور رئیس کسی چیز کا حکم دیتا ہے تو اس کو عملی طور پر بھی اس کی طرف منسوب کیا جاتا ہے، جیسے کہا جاتا ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زانی کو رجم کیا اور چور کا ہاتھ کاٹا، حالانکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ کام خود اپنے ہاتھ سے انجام نہیں دیئے تھے، بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو صرف حکم دیا تھا، ارشادِ باری تعالی ہے: {وَنَادٰی فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِہٖ} (فرعون نے اپنی قوم میں آواز دی) ، اس کا معنییہ ہے کہ فرعون کے حکم سے آواز دی گئی تھی۔