Blog
Books
Search Hadith

حج کے مہینوں میں عمرہ کی ادائیگی کے جائز ہونے اور کسی رکاوٹ کی بنا پر احرام کھول دینے کا بیان

۔ (۴۲۱۶) عَـنْ عُـرْوَۃَ عَنْ عَـائـِشـَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَأَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ وَلَمْ أَکُنْ سُقْتُ الْہَدْیَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ الْہَدْیُ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِہِ، ثُمَّ لَا یَحِلُّ حَتَّییَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیْعًا۔)) فَحِضْتُ، فَلَمَّا دَخَلَتْ لَیْلَۃُ عَرَفَۃَ قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی کُنْتُ أَہْلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ فَکَیْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِی؟ قَالَ: ((اُنْقُضِیْ رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَمْسِکِی عَنِ الْعُمْرَۃِ، وَأَہِلِّیْ بِالْحَجِّ۔)) فَلَمَّا قَضَیْتُ حَجَّیِ أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ أَبِی بَکْرٍ فَأَعْمَرَنِیْ مِنَ التَّعْنِیْمِ مَکَانَ عُمْرَتِی الَّتِی نَسَکْتُ عَنْہَا۔ (مسند احمد: ۲۵۸۲۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: حجۃ الوداع کے موقع پر ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے، میں نے عمرے کا احرام باندھا تھا اور میرے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کا جانور ہے، وہ حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھیں اور وہ ان دونوںکے بعد احرام کھولیں گے۔ اُدھر مجھے حیض آ گیا،جب عرفہ کی رات تھی تو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا کہ میں نے تو عمرے کا احرام باندھا تھا، اب میرے حج کا کیا بنے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سر کھول کر کنگھی کرو اور عمرہ کو ترک کر دو اور حج کا احرام باندھ لو۔ جب میں نے حج کر لیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے بھائی سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا، پس انہوں نے مجھے تنعیم سے عمرہ کروایا،یہ عمرہ اس عمرے کا متبادل تھا، جس کا میں نے پہلے احرام باندھا تھا۔
Haidth Number: 4216
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۲۱۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۹، ومسلم: ۱۲۱۱(انظر: ۲۵۳۰۷)

Wazahat

فوائد: …سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا صرف عمرے کا احرام باندھ کر آئی تھیں، لیکن حیض کی وجہ سے ابھی تک وہ یہ عمرہ ادا نہ کر سکیںتھیں کہ اُدھر سے حج کے ایام شروع ہونے والے ہو گئے، جب انھوں نے اپنی صورتحال رسول اللہ کے سامنے پیش کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اسی احرام کو حج قران میں بدل دینے کا حکم دے دیا اور انھوں نے عمرہ ترک کر کے یہ حج شروع کر دیا۔