Blog
Books
Search Hadith

تلبیہ کا حکم اور اسے بآواز بلند پکارنا

۔ (۴۲۳۰) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: أَتَیْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بِعَرَفَۃَ وَہُوَ یَأْکُلُ رُمَّانًا، فَقَالَ: أَفْطَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعَرَفَۃَ وَقَدْ بَعَثَتْ إِلَیْہِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَہُ، وَقَالَ: لَعَنَ اللّٰہُ فُلَانًا، عَمَدُوْا إِلٰی أَعْظَمِ أَیَّامِ الْحَجِّ، فَمَحَوْا زِیْنَتَہُ، وَإِنَّمَا زِیْنَۃُ الْحَجِّ التَّلْبِیَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۸۷۰)

۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں: میں عرفہ میں سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ انار کھا رہے تھے، انہوںنے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا، سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں دودھ بھیجا تھا ، جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوش فرما لیا تھا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: اللہ تعالی فلاں آدمی پر لعنت کرے،انہوں نے ایام حج میں سے سب سے زیادہ عظمت والے دن کی طرف قصد کیا اور اس کی زینت کو مٹا ڈالا، حج کی زینت تلبیہ ہے۔
Haidth Number: 4230
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۲۳۰) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ النسائی فی ’’الکبری‘‘: ۲۸۱۵(انظر: ۱۸۷۰)

Wazahat

فوائد: …ممکن ہے کہ یہ ملعون عرب کا کوئی مشرک ہو، ایام حج سے مراد وہ دن ہیں، جن میں تلبیہ کہا جاتا ہے، اگلے باب میں ان کی وضاحت کی جائے گی۔ زینت کو مٹانے کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں: (۱) تلبیہ کے کلمات کو کلی طور پر ترک کر دیا تھا، (۲) تلبیہ میں شرکیہ الفاظ داخل کر دیئے تھے، صحیح مسلم کی روایت کے مطابق وہ یوں تلبیہ کہتے تھے: ’’لَبَّیْکَ،لَا شَرِیْکَ لَکَ اِلَّا شَرِیْکًا تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ۔‘‘