Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ مردار کے چمڑوں کو کھانا حرام ہے، اگرچہ ان کو رنگ کر پاک کر لیا جائے

۔ (۴۲۵)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: مَاتَتْ شَاۃٌ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاتَتْ فُلَانَۃٌ تَعْنِیْ شَاۃً، فَقَالَ: ((فَلَوْ لَا أَخَذْتُمْ مَسْکَہَا۔)) فقَالَتْ: نَأْخُذُ مَسْکَ شَاۃٍ قَدْ مَاتَتْ؟ فَقَالَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِنَّمَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {قُلْ لَا أَجِدُ فِیْمَا أُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ مِیْتَۃً أَوْ دَمًّا مَسْفُوْحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ} فَاِنَّکُمْ لَا تَطْعَمُوْنَہُ، اِنْ تَدْبُغُوْہُ فَتَنْتَفِعُوْا بِہِ۔))،فَأَرْسَلَتْ اِلَیْہَا فَسَلَخَتْ مَسْکَہَا فَدَبَغَتْہُ فَأَخَذَتْ مِنْہُ قِرْبَۃً حَتّٰی تَخَرَّقَتْ عِنْدَہَا۔ (مسند أحمد: ۳۰۲۷)

سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ سودہ بنت زمعہ ؓکی بکری مر گئی، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں بکری مر گئی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم نے اس کا چمڑا کیوں نہیںاتار لیا۔ انھوں نے کہا: ہم مر جانے والی بکری کا چمڑا کیسے اتار لیں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ کہہ دیجئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے اس میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو۔ (سورۂ انعام: ۱۴۵) پس بیشک تم نے اس کے چمڑے کو کھانا تو نہیں ہے، اگر تم اس کو رنگ لو تو اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔ پس انھوں نے کسی بندے کو بھیج کر (اس بکری کو منگوا لیا) اور اس کی کھال اتار لی اور اس کو رنگ کر اس کا مشکیزہ بنا لیا، (پھر وہ اس کو استعمال کرتی رہیں) یہاں تک کہ وہ ان کے پاس ہی پھٹ گیا تھا۔
Haidth Number: 425
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۲۵) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابویعلی: ۲۳۳۴، وابن حبان: ۱۲۸۱، والبیھقی: ۱/ ۱۸، أخرجہ البخاری: ۶۶۸۶ مختصرا (انظر: ۳۰۲۷)

Wazahat

فوائد:…پچھلے باب کے فوائد میں اس مسئلہ کی وضاحت کی جا چکی ہے۔