Blog
Books
Search Hadith

محرم کے لئے جائز اور ناجائز امور کا بیان محرم کا سلے ہوئے کپڑے اتار دینے کا بیان اور اس امر کی وضاحت کہ کون سے کپڑے اور خوشبو اس کے لیے ناجائز ہے

۔ (۴۲۵۵) عَنْ عَطَائٍ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ أَخْبَرَہُ أَنَّ یَعْلٰی کَانَ یَقُوْلُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: لَیْتَنِی أَرَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَیُنْزَلُ عَلَیْہِ، قَالَ: فَلَمَّا کَانَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَعَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِہِ، مَعَہُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ، مِنْہُمْ عُمَرُ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ، عَلَیْہِ جُبَّۃٌ مُتَضَمِّخًا بِطِیْبٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: وَہُوَ مُتَضَمِّخٌ بِخَلُوْقٍ وَعَلَیْہِ مُقَطَّعَاتٌ) قَالَ: فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ تَرٰی فِی رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ فِیْ جُبَّۃٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِیْبٍ فَنَظَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاعَۃً ثُمَّ سَکَتَ، فَجَائَ ہُ الْوَحْیُ، فَأَشَارَ عُمَرُ إِلٰییَعْلٰی أَنْ تَعَالَ۔ فَجَائَ ہُ یَعْلٰی فَأَدْخَلَ رَأْسَہُ (وَفِیْ لَفْظٍ قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِی مَعَہُمْ فِیْ السِّتْرِ) فَإِذَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُحْمَرُّ الْوَجْہِ یَغِطُّ کَذَالِکَ سَاعَۃً ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ، فَقَالَ: ((أَیْنَ الَّذِیْ سَأَلَنِی عَنِ الْعُمْرَۃِ آنِفًا؟)) فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَأُتِیَ بِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَّا الطِّیْبُ الَّذِیْ بِکَ فَاغْسِلْہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبْۃُ، فَانْزِعْہَا ثُمَّ اصْنَعْ فِیْ عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِیْ حَجَّتِک۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۱۲)

۔ صفوان بن یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنایعلی، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کرتے تھے کہ میری خواہش ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو تو میں اس کیفیت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھوں۔ بعد میں ایک دن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جعرانہ مقام میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر ایک کپڑے سے سایہ کیا گیا تھا، صحابہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی موجود تھے، اسی دوران ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا، جبکہ اس نے ایک جبہ پہنا ہوا تھا اور اس سے خوشبو آ رہی تھی، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جس نے اچھی طرح خوشبو ملنے کے بعد جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا ہو؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا اور پھر خاموش ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی کا نزول شروع ہو گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف اشارہ کیا کہ ادھر آئو، چنانچہ سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور اپنا سر کپڑے کے اندر داخل کر لیا، انھوں نے دیکھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرۂ مبارک سرخ ہو رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خراٹے لے رہے تھے، کچھ دیریہی کیفیت رہی، بعد ازاںیہ زائل ہو گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ابھی عمرہ کے بارے میں پوچھ رہا تھا، وہ کہاں ہے؟ جب اس شخص کو تلاش کرکے لایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر جو خوشبو لگی ہوئی ہے، اسے تین دفعہ اچھیطرح دھو ڈالو، اور یہ جبہ اتار دو اور عمرہ کے لئے باقی سارے کام اسی طرح کرو جیسے حج میں کرتے ہو۔
Haidth Number: 4255
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۲۵۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۵۳۶، ۴۳۲۹، ومسلم: ۱۱۸۰(انظر: ۱۷۹۴۸)

Wazahat

فوائد: …’’مُقَطَّعَاتٌ‘‘ سے مرادسلے ہوئے کپڑے ہیں، صحیح مسلم کی روایت میں جبّہ کے ساتھ اس کی تفسیر بیان کی گئی ہے، اس لیے ہم نے ترجمہ کرتے ہوئے جُبَّہ کا ذکر کر دیا ہے۔ ’’عمرہ کے لئے باقی سارے کام اسی طرح کرو جیسے حج میں کرتے ہو۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے جیسے حج میں طواف، سعی اور حجامت جیسے افعال کرتے ہو، اسی طرح عمرے میں بھی کرو، یا اس کا مفہوم یہ ہے کہ حج کے احرام میں جن امور سے اجتناب کرتے ہو، عمرے کے احرام میں بھی ان سے اجتناب کرو۔