Blog
Books
Search Hadith

توحیدوالوں کی نعمتوں اور ثواب اور شرک والوں کی وعید اور عذاب کا بیان

۔ (۴۳)۔عَنْ أَبِیْ نُعَیْمٍ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ أَوْ شَیْخٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ فَنَزَلَ عَلَی مَسْرُوْقٍ فَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرِو(بْنِ الْعَاصِ ؓ) یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ لَقِیَ اللّٰہَ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا، لَمْ تَضُرَّہُ مَعَہُ خَطِیْئَۃٌ، وَ مَنْ مَاتَ وَ ہُوَ یُشْرِکُ بِہِ لَمْ تَنْفَعْہُ مَعَہُ حَسَنَۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۶۵۸۶)

ابو نعیم کہتے ہیں: ایک آدمی یا ایک بوڑھا، جس کا تعلق اہل مدینہ سے تھا، آیا اور مسروق کے پاس ٹھہرا، اس نے کہا: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں اللہ تعالیٰ کو ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو اس عمل کی وجہ سے کوئی خطا اس کو نقصان نہیں دے گی، لیکن جو بندہ اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی شریک ٹھہراتا ہو تو اس عمل کی وجہ سے کوئی نیکی اس کو فائدہ نہیں دے گی۔
Haidth Number: 43
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین ۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر (انظر: ۶۵۸۶)

Wazahat

فوائد:… اس عمل کی وجہ سے کوئی خطا اس کو نقصان نہیں دے گی اس جملے کا مفہوم یہ ہے کہ ایسے آدمی اور جنت کے درمیان کوئی گناہ مستقل طور پر حائل نہیں ہو سکتا اور یہ ممکن ہے کہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے اس کو اس گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جائے، اس کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے: سیدنا ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ((لَقِّنُوْا مَوْتَاکُمْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، فَاِنَّ مَنْ کَانَ آخِرُ کَلِمَتِہٖ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ عِنْدَ الْمَوْتِ، دَخَلَ الْجَنَّۃَ یَوْمًا مِنَ الدَّھْرِ، وَاِنْ اَصَابَہٗ قَبْلَ ذَالِکَ مَا اَصَابَہٗ)) … قریب الموت لوگوں کو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی تلقین کیا کرو، موت کے وقت جس کا آخری کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وہ کسی نہ کسی دن جنت میں داخل ہو جائے گا، اگرچہ اس سے پہلے اس کو کسی عذاب میں مبتلا ہونا پڑے۔ (صحیح ابن حبان: ۳۰۰۴، مسند البزار: ۳)