Blog
Books
Search Hadith

طواف کے لئے طہارت اور سترہ کا بیان

۔ (۴۳۲۶) عَنْ زَیْدِ بْنِ یُثَیْعٍ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعَثَہُ بِبَرَائَ ۃٍ لِأَھْلِ مَکَّۃَ: ((لَا یَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ وَلَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ۔)) الْحَدِیْثَ۔ (مسند احمد: ۴)

۔ سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں سورۂ براء ۃ والی آیات دے کر اہلِ مکہ کی طرف بھیجا تاکہ وہ وہاں یہ اعلان کردیں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک نہ حج کر سکے گا، نہ کوئی آدمی برہنہ حالت میں بیت اللہ کا طواف کرے گا اور جنت میں صرف مسلمان ہی کو داخل ہوگا۔
Haidth Number: 4326
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۲۶) اسنادہ ضعیف، زید بن یثیع فی عداد المجھولین، ثم ھو منقطع بین زید وابی بکر، لکن ثبت ھذا اللفظ المذکور من حدیث علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عند الامام احمد والامام الترمذی۔ أخرجہ ابو یعلی: ۱۰۴(انظر: ۴)

Wazahat

فوائد:… سورۂ توبہ کی تفسیر میں آخری حدیث پر بحث کی جائے گی۔ طواف سے متعلقہ مزید دو احادیث اور ان کی فقہ: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اَلطَّوَافُ حَوْلَ الْبَیْتِ مِثْلُ الصَّلَاۃِ، اِلَّا اَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُوْنَ فِیْہِ، فَمَنْ تَکَلَّمَ فَـلَا یَتَکَلَّمَنَّ اِلَّا بِخَیْرٍ۔)) …’’بیت اللہ کے ارد گرد طواف نماز کی طرح ہے، البتہ تم اس میں باتیں کرسکتے ہو، لیکن جو آدمی بات کرے، وہ خیر والی بات کرے۔‘‘ (ترمذی: ۹۶۰) ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلَاۃٌ فَاَقِلُّوْا مِنَ الْکَلَامِ۔)) …’’بیت اللہ کا طواف نماز ہے، پس اس میں کم کلام کیا کرو۔‘‘ (سنن نسائی: ۲۹۲۲) امام مالک، امام شافعی اور امام احمد سمیت جمہور اہل علم نے ان احادیث کی روشنی میں کہا ہے کہ چونکہ طواف نماز ہے، اس لیےیہ وضو کے بغیر درست نہیں ہو گا، امام ابوحنیفہ کی رائے یہ ہے کہ وضو، طواف کے لیے شرط نہیں ہے۔ اگر احتیاطاً وضو کر لیا جائے تو مناسب ہو گا، وگرنہ مذکورہ بالا احادیث وضو کے شرط ہونے کے بارے میں واضح نہیں ہیں، کیونکہ کسی چیز کو نماز کہنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ نماز کے تمام احکام و مسائل اور شروط و قیود کا مصداق بن جائے گی، مثلا طواف کے دوران یہ امور جائز ہیں: نقل و حرکت کرنا، اِدھر اُدھر دیکھنا، باتیں کرنا، قبلہ رخ نہ ہونا، طواف میں انقطاع پیدا کر دینا، بلکہ کچھ چکروں کے بعد کہیں چلے جانا اور واپس آ کر مکمل کرنا، طواف قدوم میں کندھا ننگے رکھنا۔ جبکہ اِن امور میں سے کوئی چیز بھی نماز میں جائز نہیں ہے، اور نماز کے تکبیرِ تحریمہ سے لے کر سلام تک کے تمام ارکان، فرائض اور مستحبّات میں سے کوئی چیز طواف کے اندر نہیں ہے، مثلارفع الیدین، قراء ت، رکوع، سجدہ، تشہد، درود وغیرہ۔ اگر ان تمام امور میں طواف اور نماز میںکوئی مماثلت اور مشابہت نہیں ہے تو مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں وضو کی شرط کیسے لگائی جا سکتی ہے، اس بات کو تسلیم کرنا تو ضروری ہے کہ طواف بھی ایک قسم کی نماز ہے، لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ نماز والی شرطیں طواف کرنے والے پر بھی عائد کر دی جائیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔