Blog
Books
Search Hadith

کافروں کے برتنوں کو پاک کرنے اور ان کو دھو لینے کے بعد استعمال کرنے کے جواز کا بیان

۔ (۴۳۴)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ قَالَ: کُنَّا نُصِیْبُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ مَغَانِمِنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ الْأَسْقِیَۃَ وَالْأَوْعِیَۃَ فَنَقْتَسِمُہَا وَکُلُّہَا مَیْتَۃٌ۔ (مسند أحمد: ۱۴۵۵۵)

سیدنا جابر بن عبد اللہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ہوتے اور مشرکوں سے حاصل شدہ غنیمتوں میںمشکیزے اور برتن بھی ہمیں مل جاتے تھے لیکن ہم ان کو تقسیم کر لیتے تھے، جبکہ وہ سب مردار جانوروں کے ہوتے تھے۔
Haidth Number: 434
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۴) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ الطحاوی فی شرح معانی الآثار : ۱/ ۴۷۳ (انظر: ۱۴۵۰۱)

Wazahat

فوائد:… وہ سب مردار جانوروں کے ہوتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کافروں کے ذبح کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا تھا۔لیکن مالِ غنیمت یا اس قسم کے دیگر مالوں کے بارے میں ہماری شریعت کا قانون یہ ہے کہ جب تک چیز کے حرام ہونے کی واضح دلیل نہیں ہو گی، اس وقت تک اس کو پاک اور جائز ہی سمجھا جائے گا، مشکیزوں کے بارے میں یہ احتمالات اور امکانات موجود ہیں کہ انھوں نے ان کو رنگا ہو یا اہل کتاب کے علاقوں سے منگوایا ہو یا وہ جانور اہل کتاب کا ذبح کیا ہوا ہو۔