Blog
Books
Search Hadith

طوافِ قدوم اور اس میں رمل اور اضطباع کا بیان

۔ (۴۳۳۷) عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْلُ: فِیْمَا الرَّمَلَانُ الْآنَ وَالْکَشْفُ عَنِ الْمَنَاکِبِ وَقَدْ أَطَّأَ اللّٰہُ الإِسْلَامَ وَنَفَی الْکُفْرَ وَأَھْلَہُ، وَمَعَ ذَالِکَ لَا نَدَعُ شَیْئًا کُنَّا نَفْعَلُہُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۳۱۷)

۔ سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اب دورانِ طواف رمل اور کندھوں کو ننگا کرنے کا کیا مقصد ہے؟ اب تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غلبہ دے دیا ہے اور کفر اور اہل کفر کو ختم کر دیا ہے، لیکن اس کے باوجود ہم اس عمل کو ترک نہیں کریں گے جو ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں کیا کرتے تھے۔
Haidth Number: 4337
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۳۷) تخریج: صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۱۸۸۷،و ابن ماجہ: ۲۹۵۲، وأخرجہ بنحوہ البخاری: ۱۶۰۵ (انظر: ۳۱۷)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے بڑی خوبصورت بات کی ہے کہ رمل اور اضطباع کا سبب وہ مشرک تھے، جو عمرۂ جعرانہ کے موقع پر حطیم کی طرف بیٹھے تھے اور جن کا نظریہیہ تھا کہ یثرب کے بخار نے مسلمانوں کو کمزور اور لاغر کر دیا ہے، ان کے اس تصور کو ردّ کرنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رمل اور اضطباع کا حکم دیا تھا، غلبۂ اسلام کے بعد سرے سے یہ سبب ہی ختم ہو چکا تھا، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو عمل کر دیا ہے، اس کو بحال رکھا جائے، اگرچہ اس کا سبب ختم ہو چکا ہے۔