Blog
Books
Search Hadith

حجراسود کا استلام کرنے،اس کو بوسہ دینے اوراس وقت کی دعا کا بیان، نیز ہجوم والا بندہ کیا کرے، اس چیز کا بیان

۔ (۴۳۵۳) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَکَبَّ عَلَی الرُّکْنِ، فَقَالَ: إِنِّی لَأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ وَلَوْ لَمْ أَرَ حَبِیْبِی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبَّلَکَ وَاسْتَلَمَکَ، مَا اسْتَلَمْتُکَ وَلَا قَبَّلْتُکَ، {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔} (مسند احمد: ۱۳۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حجراسود کے اوپرجھکے اور کہا: میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، اگر میں نے اپنے حبیب ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تجھے بوسہ دیتے اور تیرا استلام کرتے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی نہ تیرا استلام کرتا اور نہ تجھے بوسہ دیتا۔ ارشادِ باری تعالی ہے: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} … تمہارے لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل میں بہترین نمونہ ہے۔
Haidth Number: 4353
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۵۳) تخریج: اسنادہ قوی ۔ أخرجہ البزار: ۱۹۱ (انظر: ۱۳۱)

Wazahat

فوائد:… صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: (( اِنِّیْ اَعْلَمُ اَنَّکَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا اَنِّیْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ۔))سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے اس مناسبت سے یہ وضاحت کی تھی کہ لوگوں نے کچھ عرصہ پہلے ہی بتوں کی پوجاپات چھوڑی تھی، اس لیے ممکن تھا کہ حجر اسود کے استلام سے ان کو یہ شبہ ہونے لگ جاتا کہ اسلام میں بھی پتھروں کی تعظیم کی جاتی ہے، جیسا کہ دورِ جاہلیت میںعرب لوگ کرتے تھے، سو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے واضح کر دیا کہ اس پتھر کا نفع و نقصان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، صرف رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیروی کی جا رہی ہے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کے اس قول کا مفہوم یہ ہے کہ امورِ دین میں شارع علیہ السلام کی پیروی کی جائے، اگرچہ ان امور کی حکمتوں اور معنوں کو ہم نہ سمجھ سکیں۔