Blog
Books
Search Hadith

بیت اللہ کے تمام کونوں کا استلام کرنا

۔ (۴۳۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ وَحَجَّاجٌ قَالَ: حَدَّثَنِی شُعْبَۃُ قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَۃَیُحَدِّثُ عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ قَالَ حَجَّاجٌ فِیْ حَدِیْثِہِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَیْلِ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِیَۃُ وَابْنُ عَبَّاسٍ فَطَافَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَلَمَ الْأَرْکَانَ کُلَّہَا، فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ: إِنَّمَا اسْتَلَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَّیْنِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَیْسَ مِنْ أَرْکَانِہِ شَیْئٌ مَہْجُوْرٌ، قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَۃُ: اَلنَّاسُ یَخْتَلِفُوْنَ فِی ھٰذَا الْحَدِیْثِ،یَقُوْلُوْنَ: مُعَاوِیَۃُ ھُوَ الَّذِیْ قَالَ: لَیْسَ مِنَ الْبَیْتِ شَیْئٌ مَہْجُوْرٌ وَلٰکِنَّہُ حَفِظَہُ مِنْ قَتَادَۃَ ھٰکَذَا۔ (مسند احمد: ۱۶۹۸۳)

۔ ابوطفیل کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دونوں مکہ مکرمہ آئے، سیدنا ا بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے طواف کیا اور انہوں نے بیت اللہ کے تمام کونوں کا استلام کیا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف یمنی کونوں کا استلام کیا ہے، لیکن سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: بیت اللہ کا کوئی بھی حصہ چھوڑا ہوا نہیں ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: راویوں نے اس حدیث کو مختلف اندازوں میں بیان کیا ہے،وہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ بات کہی تھی کہ بیت اللہ کا کوئی حصہ بھی چھوڑا نہیں جا سکتا، لیکن انھوں نے قتادہ سے یہ حدیث اسی طرح ہی بیان کی ہے۔
Haidth Number: 4357
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۵۷) تخریج: رجالہ ثقات رجال الشیخین، علی قلب فی متنہ، فالمحفوظ ان القائل: ’’لیس من البیت شیء مھجور‘‘ ھو معاویۃ۔ انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:… یہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کی ذاتی رہے تھی کہ چاروںکونوںکا استلام کیا جائے، لیکن جب سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا عمل بیان کیا تو انھوں نے اسی عمل کا اعتراف کیا اور یہی مؤمن کی شان ہے کہ حق کے واضح ہو جانے کے بعد وہ اپنی رائے کو ترک کر کے حق کی پیروی کرتا ہے، جبکہ حق کی طرف رجوع کرنے میں فضیلت و عظمت ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ وہ یہ نقطہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ بسا اوقات ہمارے فہم کے تقاضے اور ہوتے ہیں اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اطاعت کے تقاضے اور ہوتے ہیں، کعبۃ اللہ کے چار کونے ہیں، ایک کونے میں حجر اسود ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار طریقوں سے اس کا استلام کرنے کو مشروع قرار دیا، جبکہ رکن یمانی کو حسب ِ امکان صرف مسّ کرنے کا حکم دیا اور باقی دو کونوں کو بالکل چھوڑ دیا، اب اگر کوئی آدمی رکن یمانی کو بوسہ دینا شروع کر دے یا دوسرے دو کونوں کا استلام بھی شروع کر دے تو اسے وہی بات کہی جائے گی، جو سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے کہی تھی اور انھوں نے جواباً ان کی تصدیق کی تھی۔ اب بھی دورانِ طواف کئی لوگ درج ذیل امور کی پابندی کرتے ہیں، جبکہ یہ تمام امور خلافِ شرع ہیں: حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے ہاتھوں کو چومنا، رکن یمانیکو چومنا یا اس رکن کی طرف اشارہ کرنا، دورانِ طواف بآواز بلند اجتماعی ذکر کرنا، ہر چکر کے لیے مخصوص اذکار کا اہتمام کرنا، رکن یمانی کو چھونے اور حجر اسود کو بوسہ دینے اور ملتزم تک پہنچنے کے لیے خوب دھکم پیل کرنا، لوگوں کے پاؤں مسلنا اور غیرمحرم عورتوں کے جسموں سے رگڑ کھا کر جانا۔