Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ کسی عذر اور ضرورت کی بنا پر اونٹ وغیرہ پر طواف اور چھڑی وغیرہ کے ساتھ حجر اسود کا استلام کیا جا سکتا ہے

۔ (۴۳۵۹)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ بِنَحْوِہِ وَفِیْہِ: قَالَ:) وَأَتَی السِّقَایَۃَ فَقَالَ: ((اسْقُوْنِیْ۔)) فَقَالُوْا: إِنَّ ھٰذَا یَخُوْضُہُ النَّاسُ وَلٰکِنَّا نَأْتِیْکَ بِہِ مِنَ الْبَیْتِ، فَقَالَ: ((لَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْہِ، اِسْقُوْنِیْ مِمَّا یَشْرَبُ مِنْہُ النَّاسُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۴۱)

۔ (دوسری سند) یہ حدیث دوسری سندسے بھی اسی طرح مروی ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طواف کے بعد وہاں تشریف لائے، جہاں زمزم کا پانی پلایا جا رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے بھی پلائو۔ انہوں نے کہا: اس پانی کو تو لوگ متأثر کرتے رہتے ہیں، ہم آپ کے لیے گھر سے (صاف) پانی لے آتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی ضرورت نہیںہے، جہاں سے لوگ پی رہے ہیں، وہیں سے مجھے بھی پلا دیں۔
Haidth Number: 4359
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۵۹) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول۔ أخرجہ البخاری: ۱۶۳۵ بلفظ: …عن ابن عباس: ان رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جاء الی السقایۃ فاستسقی،فقال العباس: یا فضل! اذھب الی امک فأت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بشراب من عندھا، فقال: ((اسقنی۔)) قال: یا رسول اللہ! انھم یجعلون ایدیھم فیہ، قال: ((اسقنی۔)) فشرب منہ (انظر: ۱۸۴۱)

Wazahat

فوائد:… یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تواضع، عدم تکلف، سادگی اور حسن اخلاق کا ایک انداز تھا کہ جو چیز عام لوگ استعمال کر رہے ہیں، اسی کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ذات کیلئے ترجیح دی، جبکہ صاف پانی مہیا کرنے والے لوگ موجود تھے۔