Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ کسی عذر اور ضرورت کی بنا پر اونٹ وغیرہ پر طواف اور چھڑی وغیرہ کے ساتھ حجر اسود کا استلام کیا جا سکتا ہے

۔ (۴۳۶۰) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّہَا قَدِمَتْ، وَھِیَ مَرِیْضَۃٌ فَذَکَرَتْ ذَالِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((طُوْفِی مِنْ وَرَائِ النَّاسِ، وَأَنْتِ رَاکِبَۃٌ۔)) قَالَتْ: فَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ عِنْدَ الْکَعْبَۃِیَقْرَأُ بِالطُّوْرِ۔ قَالَ أَبِیْ: وَقَرَأْتُہُ عَلٰی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، قَالَتْ: فَطُفْتُ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَئِذٍیُصَلِّی بِجَنْبِ الْبَیْتِ، وَھُوَ یَقْرَأْ بِالطُّوْرِ وَکِتَابٍ مَسْطُوْرٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۲۵۰)

۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ آئیں تو وہ ان دنوں بیمار تھیں، انہوں نے اس بات کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم سوار ہوکر لوگوں سے پرے ہٹ کر طواف کرلو۔ وہ کہتی ہیں :رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے پاس تھے اور سورۂ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔امام احمد کہتے ہیں: میں نے عبد الرحمن پر یہ روایت پڑھی: سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: پس میں نے طواف کیا، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت بیت اللہ کی ایک جانب نماز ادا کر رہے تھے اور اس میں سورۂ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔
Haidth Number: 4360
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۶۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۶۴، ۱۶۱۹، ۱۶۲۶، ومسلم: ۱۲۷۶(انظر: ۲۶۷۱۴)

Wazahat

Not Available