Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ کسی عذر اور ضرورت کی بنا پر اونٹ وغیرہ پر طواف اور چھڑی وغیرہ کے ساتھ حجر اسود کا استلام کیا جا سکتا ہے

۔ (۴۳۶۳) عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖیَسْتِلُمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِہِ۔ (مسند احمد: ۲۴۲۰۸)

۔ سیدناابوطفیل عامر بن واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی سواری پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اور اپنی لاٹھی سے حجراسود کااستلام کررہے تھے، جبکہ میں اس وقت جوان تھا۔
Haidth Number: 4363
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۶۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۲۷۵ (انظر: ۲۳۷۹۸)

Wazahat

فوائد:… صحیح مسلم کی روایت میں یہ زیادتی ہے: وَیُقَبِّلُ الْمِحْجَنَ۔ … اور لاٹھی کو بوسہ دیتے تھے۔ سیدنا قدامہ بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا آپ اونٹنی پر سوار تھے اور اپنی لاٹھی سے حجراسود کا استلام کررہے تھے۔ فوائد:… سواری پر طواف اور سعی کرنے کی مزید روایات اور اس کی وجوہات:سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ((طَافَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ حَوْلَ الْکَعْبَۃِ عَلٰی بَعِیْرِہٖیَسْتَلِمُ الرُّکْنَ کَرَاھِیَۃَ اَنْ یُضْرَبَ عَنْہُ النَّاسُ۔ … نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر کعبہ کے ارد گرد اپنے اونٹ پر طواف کیا، وہیں سے حجر اسود کا استلام کر لیتے، (سوار ہونے کی وجہ یہ تھی کہ) آپ ناپسند کرتے تھے کہ لوگوں کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دور کرنے کے لیے مارا جائے۔ (صحیح مسلم) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کہتے ہیں: ((طَافَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ عَلٰی رَاحِلَتِہٖبِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ لِیَرَاہُ النَّاسُ وَلِیُشْرِفَ وَلِیَسْأَلُوْہُ فَاِنَّ النَّاسَ غَشُوْہُ)) … رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی سواری پر اس لیے کی تھی تاکہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ سکیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو اوپر سے دیکھ سکیں اور لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کر سکیں، بات یہ تھی کہ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ہجوم کیا ہوا تھا۔ (ابوداود، نسائی) ان تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی عذر کی وجہ سے سواری پر طواف اور سعی کی جا سکتی ہے، نیز جو امام لوگوں کی رہنمائی کر رہا ہو یا لوگ جس کی اقتدا کر رہے ہوں یا اس کو اپنی طرف لوگوں کے ہجوم کا خطرہ ہو تو ایسا امام طواف اور سعی کے دوران سوار ہو سکتا ہے۔