Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ طواف کرنے والاآدمی حطیم کے باہر سے طواف کرے، تاکہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پورے بیت اللہ کا طواف ہوسکے

۔ (۴۳۶۴) عَنْ قُدَامَۃَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی نَاقَۃٍیَسْتَلِمُ الْحَجَرَ بِمِحْجَنِہِ۔ (مسند احمد: ۱۵۴۹۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں علم نہیں ہے کہ جب تمہاری قوم قریش نے بیت اللہ کی تعمیر کی تووہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر اس کی تعمیر کرنے سے عاجز رہ گئے تھے؟ میں نے عرض کیا: تو کیا آپ اسے ابراہیمی بنیادوں پر دوبارہ تعمیر نہیں کردیتے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری قوم نئی نئی کفر کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو ایسا کردینا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ بات سنی ہے تو میر اخیال ہے کہ چونکہ بیت اللہ ابراہیم علیہ السلام کیبنیادوں پر تعمیر نہیں ہوا تھا، اس لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حطیم کی جانب والے بیت اللہ کے دو کونوں کا استلام نہیں کیا، اس سلسلے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ ہو گا کہ لوگ بیت اللہ کا طواف کرتے وقت ابراھیمی بنیادوں والے مکمل بیت اللہ کا چکر پورا کریں۔
Haidth Number: 4364
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۶۴) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابو یعلی: ۹۲۸، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۱۹/ ۸۰، وفی ’’الاوسط‘‘: ۸۰۲۴ (انظر: ۱۵۴۱۴/۱)

Wazahat

فوائد:… حطیم، کعبہ کا حصہ ہے، اس لیے طواف کے دوران حطیم کے باہر سے چکر لگانا چاہیے۔ اب اس حصے پر چار پانچ فٹ اونچی اور تین چار فٹ چوڑی دیوار موجود ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حطیم کی جانب والے بیت اللہ کے دو کونوں کا استلام نہ کرنا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اس کی جو وجہ بیانکی ہے، یہ ان کا ذاتی فہم اور فقہ ہے، وگرنہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو تعمیرِ کعبہ کے بارے میں ہدایات دی تھیں، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دوکونوں کے استلام کے مسئلے کی وضاحت بھی کر دینی تھی۔ اخراجات کی کمی کی وجہ سے قریشی پوری عمارت تعمیر نہ کر سکے تھے۔