Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ طواف کرنے والاآدمی حطیم کے باہر سے طواف کرے، تاکہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پورے بیت اللہ کا طواف ہوسکے

۔ (۴۳۶۶) عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَیْتَ فَاُصَلِّیَ فِیْہِ، فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدِیْ فَأَدْخَلَنِیْ فِی الْحِجْرِ، فَقَالَ لِیْ: ((صَلِّیْ فِی الْحِجْرِ إِذَا أَرَدْتِّ دَخُوْلَ الْبَیْتِ فَإِنَّمَا ھُوَ قِطْعَۃٌ مِنَ الْبَیْتِ وَلٰکِنَّ قَوْمَکِ اسْتَقْصَرُوْا حِیْنَ بَنَوُ الْکَعْبَۃَ، فَأَخْرَجُوْہُ مِنَ الْبَیْتِ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۲۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تمہاری قوم تازہ تازہ شرک یا جاہلیت کو چھوڑ کر نہ آئی ہوتی تو میں کعبہ کو منہدم کرکے اسے زمین کے ساتھ ملادیتا اور اس کے دودروازے بنا دیتا، ایک مشرق کی طرف سے اور دوسرا مغرب کی جانب سے اور میں حطیم میں سے چھ ہاتھ کے بقدر جگہ بیت اللہ میں شامل کر دیتا، بات یہ ہے کہ جب قریش نے اس کی تعمیر کی تھی تو (مصارف کی قلت کی وجہ سے) وہ اس کی پوری تعمیر نہ کرسکے تھے۔
Haidth Number: 4366
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۶۶) حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابوداود: ۲۰۲۸، والترمذی: ۸۷۶، والنسائی: ۵/۲۱۹(انظر: ۲۴۶۱۶)

Wazahat

فوائد:… اصولِ فقہ کا ایک قانون ہے، جس کو دو طرح سے تعبیر کیا گیا ہے: ’’یُدْفَعُ اَشَدُّ الضَّرَرَیْنِ بِتَحَمُّلِ اَخَفِّھِمَا‘‘ (چھوٹے ضرر کو اختیار کر کے بڑے ضرر سے بچا جائے گا)’’دَفْعُ اَعْظَمِ الْمَفْسَدَتَیْنِ بِاحْتِمَالِ اَدْنَاھُمَا‘‘ (چھوٹی مفسدت کو اختیار کر کے بڑی مفسدت سے بچا جائے گا)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس حدیث ِ مبارکہ سے بھییہی قانون ثابت ہے کہ ایک طرف قریب الاسلام لوگوں کے متنفر ہو جانے کی متوقع مفسدت ہے اور دوسری طرف کعبہ کو نامکمل حالت میں باقی چھوڑنے کی مفسدت ہے، بڑی مفسدت لوگوں کا متنفر ہونا ہے، اس لیے اس سے بچنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ کی عمارت کو جوں کا توں رہنے دیا۔ اس کو مصلحت اور حکمت کہتے ہیں، لیکن قارئین کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ عام آدمی اس مصلحت و مفسدت کا فیصلہ نہیں کرسکتا، یہ فیصلہ کرنے کے لیے علم شریعت میں رسوخ پیدا کرنے کے بعد اس کے مقاصد کو جاننا ضروری ہے۔