Blog
Books
Search Hadith

ہر وقت میں طواف کے جائز ہونے کا اور بعض اوقات میں اس کو مکروہ سمجھنے والوں کا بیان

۔ (۴۳۶۷) وَعَنْہَا اَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَہَا: ((لَوْلَا أَنَّ قَوْمَکِ حَدِیْثُ عَہْدٍ بِشِرْکٍ أَوْ بِجَاھِلِیَّۃٍ لَھَدَمْتُ الْکَعْبَۃَ، فَأَلْزَقْتُہَا بِالْأَرْضِ وَجَعَلْتُ لَہَا بَابَیْنَ، بَابًا شَرْقِیًّا، وَبَابًا غَرْبِیًّاوَزِدْتُّ فِیْہَا مِنَ الْحِجْرِ سِتَّۃَ أَذْرُعٍ، فَإِنَّ قُرَیْشًا اقْتْصَرَتْہَا حِیْنَ بَنَتِ الْکَعْبَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۹۷۷)

۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنی عبدمناف! اگر کوئی آدمی دن اور رات کے کسی حصے میں بیت اللہ کا طواف کرنا چاہے یانماز پڑھنا چاہے تو تم نے کسی کو کسی صورت میں نہیں روکنا۔
Haidth Number: 4367
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۶۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۳۳۳، (انظر: ۲۵۴۶۳)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے مروی ہے کہ انھوں نے کعبہ کے دروازے کا کنڈا پکڑا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((لَاصَلَاۃَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، اِلَّا بِمَکَّۃَ، اِلَّا بِمَکَّۃَ۔)) … نمازِ عصر کے بعد غروبِ آفتاب تک اور نمازِ فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے، مگر مکہ میں، مگر مکہ میں۔‘‘ (مسند احمد: ۵/ ۱۶۵، سنن بیہقی: ۲/ ۴۶۱، ھذا حدیث صحیح لغیرہ دون قولہ ’’الا بمکۃ‘‘ لکن یشھد لہ حدیث جبیر بن مطعم) یہ بیت اللہ کا شرف ہے کہ اس میں طواف اور نماز کی ادائیگی کو ہر وقت جائز قرار دیا گیا ہے اور اس پاک خطۂ زمین میں کسی وقت کو کراہت والا نہیں قرار دیا گیا، تاکہ لوگ ہر وقت اس کی فضیلت سے مستفید ہوتے رہیں، اس مقام پر کوئی وقت کراہت کا نہیں ہے، جبکہ اس رخصت میں لوگوں کی بہت بڑی منفعت بھی ہے، خصوصاً اس دور میں کہ ایک طرف لوگوں کا بہت بڑا ہجوم ہے، دوسری طرف طوافِ قدوم، طوافِ افاضہ، طوافِ وداع اور نفلی طواف اور طواف کی نماز کا مسئلہ ہے، لاکھوں کی تعداد میں لوگ مسجد حرام میں داخل ہو رہے اور لاکھوں کی تعداد میں رخصت ہو رہے ہیں، اِدھر سے فرض نماز کے متصل بعد لوگ مسجد ِ حرام سے نکل رہے ہوتے ہیں،جبکہ اُدھر سے بیسیوں نئے قافلے پہنچ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں اس مبارک مقام پر مکروہ اوقات کی پابندی میں بہت بڑی مشقت تھی، قربان جایئے حکیم و دانا پیغمبر پر کہ جنھوں نے یہ مسائل پیدا ہونے سے پہلے ہی رخصت کا بندوبست کر دیا تھا۔