Blog
Books
Search Hadith

ہر وقت میں طواف کے جائز ہونے کا اور بعض اوقات میں اس کو مکروہ سمجھنے والوں کا بیان

۔ (۴۳۶۹) عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِقَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنِ الطَّوَافِ بِالْکَعْبَۃِ فَقَالَ: کُنَّا نَطُوْفُ فَنَمْسَحُ الرُّکْنَ الْفَاتِحَۃَ وَالْخَاتِمَۃَ، وَلَمْ نَکُنْ نَطُوْفُ بَعْدَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتّٰی تَغْرُبَ وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((تَطْلُعُ الشَّمْسُ عَلٰی قَرْنَیِ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۳۰۲)

۔ ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کعبہ کے طواف کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا:ہم طواف کرتے تھے اور رکنِ یمانی اور حجر اسود کو چھوتے تھے اور ہم نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک طواف نہیں کیاکرتے تھے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھاکہ: سورج شیطان کے دو سینگوں پر طلوع ہوتاہے۔
Haidth Number: 4369
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۴۳۶۹) تخریج: المرفوع منہ صحیح لغیرہ ، وھذا اسناد ضعیف لضعف ابن لھیعۃ (انظر: ۱۵۲۳۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا مرفوع حصہ صحیح ہے کہ سورج طلوع ہوتے وقت شیطان کے دو سینگوں پر طلوع ہوتا ہے، لیکن اس باب کی پہلی حدیث کے ذریعے بیت اللہ کو اس کراہت سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔ بعض صحابہ اور ائمہ کا بیت اللہ کو اس قسم کے مکروہ اوقات سے متعلقہ احادیث کا مصداق ٹھہرانا، یہ ان ہستیوں کا ذاتی اجتہاد ہو گا، اس کی وجہ یہ تھی کہ اِن کو مذکورہ بالا خصوصیت والی حدیث کا علم نہیں تھا۔ اس مسئلہ کے بارے میں کل تین اقوال ہے: ۱۔ سیدنا عمر، سیدنا معاذ بن عفراء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما اور امام مالک سمیت ایک جماعت کا نظریہیہ ہے کہ نمازِ فجر اور نمازِ عصر کے بعد طواف تو جائز ہے، لیکن دو رکعت نماز کو طلوع آفتاب اور غروبِ آفتاب کے بعد ادا کیا جائے۔ ۲۔ سعیدبن جبیر اور مجاہد سمیت بعض اہل علم کا خیال ہے کہ فجر اور عصر کی نمازوں کے بعد طواف مکروہ ہے۔ ۳۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر، سیدنا عبد اللہ بن عباس اور سیدنا عبد اللہ بن زبیر ، امام حسن، عطائ، طاووس، قاسم اور عروہ کا مسلک یہ ہے کہ ہر وقت طواف جائز ہے، صبح کے بعد کا وقت ہو یا عصر کے بعد کا یا کوئی اور۔ آخری مسلک راجح ہے، جیسا اس باب کی پہلی حدیث سے پتہ چل رہا ہے۔